ریاستی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے اس حکمنامے پر ریاست کی سیاسی جماعتیں برہم ہوگئی ہیں۔
ریاستی کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے ترجمانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سرکار کا یہ فیصلہ ’’عوام مخالف‘‘ ہے اور اس کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی نے اس حکمنامے کو ’’تُغلقی‘‘ فرمان قرار دیتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’قومی شاہراہ وادی کشمیر کی شہہ رگ ہے اور اس پر ہفتے میں دو دن شہریوں کے چلنے پھرنے پر پابندی سے بیماروں، طالب علموں، ملازمین کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
انہوں نے اس حکمنامے کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو اسے فوری طور واپس لینا چاہئے۔
ریاستی کانگریس کے قانون سازیہ کے سابق رکن غلام نبی مونگا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے عام لوگوں کو دشواریاں پیش آئیں گی۔
مونگا نے اس فیصلے کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
سینئر پی ڈی پی رہنما اور سابقہ ایم ایل اے باںڈی پورہ نظام الدین بٹ نے حکومت کے اس فیصلے کی شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے عوام کو نہ صرف شدید مشکلات کا سامنہ کرنا پڑے گا بلکہ پورے ملک میں اس قسم کا ماحول بنایا جارہا ہے کہ کشمیر میں حالات بے حد ابتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ملک سے ملانے والے اس واحد شاہراہ پر عوام کی نقل و حمل نا گزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے فیصلے سے آنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات پر منفی اثر پڑے گا۔
قابل ذکر ہے کہ ان احکامات کا اطلاق31مئی تک جاری رہے گا۔