ETV Bharat / state

قومی شاہراہ پرٹریفک پرپابندی، رہنماؤں کا احتجاج - قومی شاہراہ پر ٹریفک پابندی

وادی کشمیر کو زمینی راستے سے پوری دنیا کے ساتھ جوڑنے والی جموں-سرینگر قومی شاہراہ پر ہفتے میں دو دن حفاظتی اہلکاروں کی آمد و رفت کے پیش نظرعام شہریوں کی آمدورفت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

علامتی تصویر
author img

By

Published : Apr 4, 2019, 8:16 PM IST

ریاستی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے اس حکمنامے پر ریاست کی سیاسی جماعتیں برہم ہوگئی ہیں۔

سیاسی جماعتوں کا رد عمل

ریاستی کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے ترجمانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سرکار کا یہ فیصلہ ’’عوام مخالف‘‘ ہے اور اس کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی نے اس حکمنامے کو ’’تُغلقی‘‘ فرمان قرار دیتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’قومی شاہراہ وادی کشمیر کی شہہ رگ ہے اور اس پر ہفتے میں دو دن شہریوں کے چلنے پھرنے پر پابندی سے بیماروں، طالب علموں، ملازمین کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

انہوں نے اس حکمنامے کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو اسے فوری طور واپس لینا چاہئے۔

ریاستی کانگریس کے قانون سازیہ کے سابق رکن غلام نبی مونگا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے عام لوگوں کو دشواریاں پیش آئیں گی۔
مونگا نے اس فیصلے کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

سینئر پی ڈی پی رہنما اور سابقہ ایم ایل اے باںڈی پورہ نظام الدین بٹ نے حکومت کے اس فیصلے کی شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے عوام کو نہ صرف شدید مشکلات کا سامنہ کرنا پڑے گا بلکہ پورے ملک میں اس قسم کا ماحول بنایا جارہا ہے کہ کشمیر میں حالات بے حد ابتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ملک سے ملانے والے اس واحد شاہراہ پر عوام کی نقل و حمل نا گزیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے فیصلے سے آنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات پر منفی اثر پڑے گا۔

قابل ذکر ہے کہ ان احکامات کا اطلاق31مئی تک جاری رہے گا۔

ریاستی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے اس حکمنامے پر ریاست کی سیاسی جماعتیں برہم ہوگئی ہیں۔

سیاسی جماعتوں کا رد عمل

ریاستی کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے ترجمانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سرکار کا یہ فیصلہ ’’عوام مخالف‘‘ ہے اور اس کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی نے اس حکمنامے کو ’’تُغلقی‘‘ فرمان قرار دیتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’قومی شاہراہ وادی کشمیر کی شہہ رگ ہے اور اس پر ہفتے میں دو دن شہریوں کے چلنے پھرنے پر پابندی سے بیماروں، طالب علموں، ملازمین کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

انہوں نے اس حکمنامے کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو اسے فوری طور واپس لینا چاہئے۔

ریاستی کانگریس کے قانون سازیہ کے سابق رکن غلام نبی مونگا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے عام لوگوں کو دشواریاں پیش آئیں گی۔
مونگا نے اس فیصلے کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

سینئر پی ڈی پی رہنما اور سابقہ ایم ایل اے باںڈی پورہ نظام الدین بٹ نے حکومت کے اس فیصلے کی شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے عوام کو نہ صرف شدید مشکلات کا سامنہ کرنا پڑے گا بلکہ پورے ملک میں اس قسم کا ماحول بنایا جارہا ہے کہ کشمیر میں حالات بے حد ابتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ملک سے ملانے والے اس واحد شاہراہ پر عوام کی نقل و حمل نا گزیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے فیصلے سے آنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات پر منفی اثر پڑے گا۔

قابل ذکر ہے کہ ان احکامات کا اطلاق31مئی تک جاری رہے گا۔

Intro:سرکار کیطرف سے جموں سرینگر پر سیکورٹی فورسز قافلوں کے چلنے کے دوران عام شہریوں کی آمد ورفت اور ٹرانسپورٹ پر دو دن کی پابندی عائد کرنے پر وادی کی سایسی جماعتیں برہم ہوگئی ہے۔



Body:وادی کی سایسی جماعتوں کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے ترجمانوں نے ای ٹی وی کو بتایا کہ سرکار کا یہ فیصلہ عوام مخلاف ہے اور اس کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔




ریاستی کانگریس کے قانون سازیہ کے سابق رکن غلام نبی مونگا نے کہا کہ اس فیصلے سے عام لوگوں کو دشواریاں پیش آئی گی۔

انہوں نے کہا کہ سرکار کو یہ فیصلہ فوری طور واپس لینا چاہیے۔

وہیں نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سرکار کا یہ فیصلہ عام شہریوں، بیماروں اور سرکاری ملازموں کے لیے دکھاتی مصیبتی کھڑا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے اور اس کو فوری طور واپس لینا چاہیے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.