سنہ 2019 میں سرکار نے اعلان کیا تھا کہ جموں اور سرینگر میں ٹریفک میں حد درجہ اضافہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو آمد و رفت میں مشکلات کے پیش نظر سفر کو آسان بنانے کے لئے میٹرو ریل تعمیر کی جائے گی۔
تاہم گزشتہ تین برسوں سے اس پروجیکٹ کے متعلق دستاویزات مختلف دفاتر میں گردش کر رہے ہیں اور زمینی سطح پر کوئی کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔
میٹرو ریل پروجیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر انکیتا کار نے بتایا کہ مرکزی سرکار کو پروجیکٹ کے متعلق ڈی پی آر بھیج دیا گیا ہے۔
ریل انڈیا ٹیکنیکل اور اکنامک سروس، جو ریل وے کنسلٹنسی فرم ہیں، نے دس ہزار کروڑ سے زائد ڈی پی آر مرکزی سرکار کے سامنے رکھا ہے۔
ماہ دسمبر میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اعلان کیا تھا کہ جموں اور سرینگر میں جلد ہی میٹرو ریل سروس تعمیر کی جائے گی۔
تاہم ابھی تک مرکزی سرکار نے پروجیکٹ کے ڈی پی آر کو منظوری نہیں دی ہے۔
مزید پڑھیں: حد بندی کے متعلق این سی کے اعتراضات بلا جواز نہیں: جسٹس حسنین مسعودی
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے وہ سرکار کا خالی اعلان سن رہے ہیں اور زمینی سطح پر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق میٹرو ریل، جو اصل میں لایٹ ریل ٹرانزٹ سسٹم ہے، کو پہلے مرحلے میں سرینگر شہر میں ایچ ایم ٹی سے اندھرا نگر اور عثمان آباد تک بنانے کا منصوبہ ہے۔ دوسرے مرحلے میں اندھرا نگر تا پامپور اور حضوری باغ تا ائرپورٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔
جموں شہر میں بنتلاب تا گریٹر کیلاش اور اگزبشن گراونڈ سے ادھے والا تک پہلے مرحلے میں بنانے کا منصوبہ ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں گریٹر کیلاش سے باری برہنہ ریلوے اور ایگزبشن گراؤنڈ سے ستواری چوک اور ائر پوٹ تک تعمیر کی جائے گی۔
کرتیکا کار نے بتایا کہ ڈی پی آر کے مطابق یہ ریل سروس زیر زمین، نہیں بنائی جائے گی جس طرح دلی یا دوسرے شہروں میں ہیں، کیونکہ جموں اور سرینگر میں انڈر گراؤنڈ ریل سروس تعمیر کرنا معقول نہیں رہے گا۔
یاد رہے کہ جموں اور سرینگر شہروں میں آئے روز ٹرانسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے ٹریفک جام مسافروں کے لئے درد سر بنا ہوا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ مٹرو ریل خدمات تعمیر ہونے سے ٹریفک جام سے راحت ملی سکتی ہے، تاہم اب محض سنگ بنیاد رکھنے کا انتظار ہے۔