ETV Bharat / state

Article 370 Abrogation Anniversary دن کے اجالے میں ہماری شناخت کو ختم کیا گیا، الطاف بخاری

مرکزی سرکاری نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے جموں و کشمیر کو دو یوٹیز میں تقسیم کیا ہے۔ بی جے پی کو چھوڑ کر جموں و کشیر کی تمام سیاسی پارٹیوں نے مرکز کے اس فیصلہ کو "غیر آئینی" قرار دیا ہے۔

altaf bukhari
الطاف بخاری
author img

By

Published : Aug 5, 2023, 9:14 PM IST

دن کے اجالے میں ہماری شناخت کو ختم کیا گیا، الطاف بخاری

سرینگر: اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے ہفتہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو دفعہ 370 کی بحالی کے لیے ڈرامہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔بتادیں کہ 5 آگست کو مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری آرٹیکل 370کو منسوخ کر کے جموں وکشمیر کو دو یوٹیز جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا ہے۔

راجباغ سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری نے کہا کہ ہماری پارٹی کا موقف ہے کہ 5 اگست 2019 ایک سیاہ دن ہےکیونکہ دن کی روشنی میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق چھین لیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانچ اگست پورے جموں و کشمیر کے لیے ایک المیہ تھا کیونکہ 200 سال پرانی ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

الطاف بخاری نے بنا کسی پارٹی کا نام لیکر کہا کہ ہم کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتے، ہم سب کو عوام کو راحت دینے کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور دفعہ 370 کی بحالی پر ڈرامہ بازی سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو آرٹیکل 370 کی واپسی پر ڈرامہ بازی سے گریز کرنا چاہیے۔ دفعہ 370 کی شنوانی سپریم کورٹ میں چل رہی ہے اور وہی اسے واپس بحال کر سکتا ہے۔

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے حیائی، منشیات کی لت اور دیگر اخلاقی گراوٹ کے مہلک نتائج سے آگاہ کرنے میں مذہبی علماء کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جب تک ہمارے مذہبی رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا یہ بدعت ہمارے سماج سے تب تک دور ہو جائے گے۔انہوں نے کہا کہ میرواعظ ، مشتاق ویری اور مولانا عبد الرشید داودی کو رہا کیا جائے تاکہ وہ سماج میں ان بدعت کو ختم کرنے میں اپنا رول ادا کرے

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی پر اس کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے لیکن اسے قرآن کے حقیقی پیغام کو پھیلانے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:

جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر حکام نے چار سال قبل پابندی عائد کی ہے اور اس کے اکثر لیڈروں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ اگست 2019 میں جب جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی تو جماعت اسلامی کے اکثر دفاتر کو سربمہر کردیا گیا اور اس تنظیم کے سبھی چوٹی کے لیڈر گرفتار کئے گئے۔ جماعت اسلامی کے زیرانتظام فلاح عام ٹرسٹ کے اسکولس کو بھی بند کردیا گیا۔جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک طویل رپورٹ پیش کی تھی۔

دن کے اجالے میں ہماری شناخت کو ختم کیا گیا، الطاف بخاری

سرینگر: اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے ہفتہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو دفعہ 370 کی بحالی کے لیے ڈرامہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔بتادیں کہ 5 آگست کو مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری آرٹیکل 370کو منسوخ کر کے جموں وکشمیر کو دو یوٹیز جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا ہے۔

راجباغ سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری نے کہا کہ ہماری پارٹی کا موقف ہے کہ 5 اگست 2019 ایک سیاہ دن ہےکیونکہ دن کی روشنی میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق چھین لیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانچ اگست پورے جموں و کشمیر کے لیے ایک المیہ تھا کیونکہ 200 سال پرانی ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

الطاف بخاری نے بنا کسی پارٹی کا نام لیکر کہا کہ ہم کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتے، ہم سب کو عوام کو راحت دینے کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور دفعہ 370 کی بحالی پر ڈرامہ بازی سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو آرٹیکل 370 کی واپسی پر ڈرامہ بازی سے گریز کرنا چاہیے۔ دفعہ 370 کی شنوانی سپریم کورٹ میں چل رہی ہے اور وہی اسے واپس بحال کر سکتا ہے۔

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے حیائی، منشیات کی لت اور دیگر اخلاقی گراوٹ کے مہلک نتائج سے آگاہ کرنے میں مذہبی علماء کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جب تک ہمارے مذہبی رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا یہ بدعت ہمارے سماج سے تب تک دور ہو جائے گے۔انہوں نے کہا کہ میرواعظ ، مشتاق ویری اور مولانا عبد الرشید داودی کو رہا کیا جائے تاکہ وہ سماج میں ان بدعت کو ختم کرنے میں اپنا رول ادا کرے

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی پر اس کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے لیکن اسے قرآن کے حقیقی پیغام کو پھیلانے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:

جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر حکام نے چار سال قبل پابندی عائد کی ہے اور اس کے اکثر لیڈروں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ اگست 2019 میں جب جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی تو جماعت اسلامی کے اکثر دفاتر کو سربمہر کردیا گیا اور اس تنظیم کے سبھی چوٹی کے لیڈر گرفتار کئے گئے۔ جماعت اسلامی کے زیرانتظام فلاح عام ٹرسٹ کے اسکولس کو بھی بند کردیا گیا۔جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک طویل رپورٹ پیش کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.