پیر کے روز سرینگر میں واقع پولیس کنٹرول روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ 'آج صبح برزلہ علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران لشکر طیبہ کا کمانڈر سیف اللہ کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اس کا تعلق پاکستان سے ہے اور حال ہی میں سکیورٹی فورسز پر ہوئے حملوں میں بھی وہ ملوث تھا۔ اس کے علاوہ ان کا ساتھی جو جنوبی کشمیر کا رہنے والا ہے وہ بھی ہلاک ہوا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: رام باغ تصادم ختم، دو عسکریت پسند ہلاک
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت سرینگر میں صرف ایک عسکریت پسند سرگرم ہے جو کچھ حملوں میں ملوث ہے۔ ہم جلد ہی اس کو بھی صحیح انجام تک پہنچا دیں گے۔ '
امسال سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے دلباغ سنگھ نے بتایا کہ 'پولیس کے 19 اہلکار، سی آر پی ایف کے 21 اور بھارتی فوج کے 15 جوان ہلاک ہوئے ہیں۔'
ڈی جی پی نے دعوی کیا ہے کہ امسال 26 نوجوانوں کو عسکریت پسندی کے راستے سے واپس لا کر دوبارہ سے اپنی زندگی شروع کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔ تاہم ابھی ان نوجوانوں کی باز آبادکاری کے لیے کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی گئی۔'