ETV Bharat / state

'سرینگر میں ایک عسکریت پسند سرگرم'

جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'سرینگر کے برزلہ علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران لشکر طیبہ کے دو عسکریت پسندوں کو مار گرایا گیا۔'

جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ
جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ
author img

By

Published : Oct 12, 2020, 3:46 PM IST

پیر کے روز سرینگر میں واقع پولیس کنٹرول روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ 'آج صبح برزلہ علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران لشکر طیبہ کا کمانڈر سیف اللہ کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اس کا تعلق پاکستان سے ہے اور حال ہی میں سکیورٹی فورسز پر ہوئے حملوں میں بھی وہ ملوث تھا۔ اس کے علاوہ ان کا ساتھی جو جنوبی کشمیر کا رہنے والا ہے وہ بھی ہلاک ہوا ہے۔"

جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ
ان کا مزید کہنا تھا کہ ' امسال عسکریت پسندی کے خلاف 75 کارروائیوں میں 180 سے زائد عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔ آج کا تصادم بھی کامیاب رہا اور کوئی بھی سکیورٹی فورس کا اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ ابھی تک تمام تصادم اچھے انداز میں مکمل ہوئے ہیں۔ بس صرف بٹہ مالو علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران کراس فائرنگ میں ایک خاتون موت واقع ہوئی تھی۔'
سرینگر شہر میں عسکریت پسندی پر بات کرتے ہوئے ڈی جی پی کا کہنا تھا کہ 'رواں برس میں آٹھ تصادم آرائیوں کے واقعات پیش آئے ہیں جن میں 18 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔ ہلاک شدہ عسکریت پسندوں میں ایک حزب المجاہدین کا کمانڈر بھی شامل تھا۔ جب بھی کوئی عسکری تنظیم سرینگر شہر میں اپنا نظام کھڑا کرنے کی کوشش کرتی ہے ہم ان کے منصوبوں پر پانی پھیر دیتے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: رام باغ تصادم ختم، دو عسکریت پسند ہلاک


ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت سرینگر میں صرف ایک عسکریت پسند سرگرم ہے جو کچھ حملوں میں ملوث ہے۔ ہم جلد ہی اس کو بھی صحیح انجام تک پہنچا دیں گے۔ '

امسال سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے دلباغ سنگھ نے بتایا کہ 'پولیس کے 19 اہلکار، سی آر پی ایف کے 21 اور بھارتی فوج کے 15 جوان ہلاک ہوئے ہیں۔'

ڈی جی پی نے دعوی کیا ہے کہ امسال 26 نوجوانوں کو عسکریت پسندی کے راستے سے واپس لا کر دوبارہ سے اپنی زندگی شروع کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔ تاہم ابھی ان نوجوانوں کی باز آبادکاری کے لیے کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی گئی۔'

پیر کے روز سرینگر میں واقع پولیس کنٹرول روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ 'آج صبح برزلہ علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران لشکر طیبہ کا کمانڈر سیف اللہ کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اس کا تعلق پاکستان سے ہے اور حال ہی میں سکیورٹی فورسز پر ہوئے حملوں میں بھی وہ ملوث تھا۔ اس کے علاوہ ان کا ساتھی جو جنوبی کشمیر کا رہنے والا ہے وہ بھی ہلاک ہوا ہے۔"

جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ
ان کا مزید کہنا تھا کہ ' امسال عسکریت پسندی کے خلاف 75 کارروائیوں میں 180 سے زائد عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔ آج کا تصادم بھی کامیاب رہا اور کوئی بھی سکیورٹی فورس کا اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ ابھی تک تمام تصادم اچھے انداز میں مکمل ہوئے ہیں۔ بس صرف بٹہ مالو علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران کراس فائرنگ میں ایک خاتون موت واقع ہوئی تھی۔'
سرینگر شہر میں عسکریت پسندی پر بات کرتے ہوئے ڈی جی پی کا کہنا تھا کہ 'رواں برس میں آٹھ تصادم آرائیوں کے واقعات پیش آئے ہیں جن میں 18 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔ ہلاک شدہ عسکریت پسندوں میں ایک حزب المجاہدین کا کمانڈر بھی شامل تھا۔ جب بھی کوئی عسکری تنظیم سرینگر شہر میں اپنا نظام کھڑا کرنے کی کوشش کرتی ہے ہم ان کے منصوبوں پر پانی پھیر دیتے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: رام باغ تصادم ختم، دو عسکریت پسند ہلاک


ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت سرینگر میں صرف ایک عسکریت پسند سرگرم ہے جو کچھ حملوں میں ملوث ہے۔ ہم جلد ہی اس کو بھی صحیح انجام تک پہنچا دیں گے۔ '

امسال سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے دلباغ سنگھ نے بتایا کہ 'پولیس کے 19 اہلکار، سی آر پی ایف کے 21 اور بھارتی فوج کے 15 جوان ہلاک ہوئے ہیں۔'

ڈی جی پی نے دعوی کیا ہے کہ امسال 26 نوجوانوں کو عسکریت پسندی کے راستے سے واپس لا کر دوبارہ سے اپنی زندگی شروع کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔ تاہم ابھی ان نوجوانوں کی باز آبادکاری کے لیے کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی گئی۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.