’’ہم باہر کی کسی بھی سکھ تنظیم یا جماعت کو جموں و کشمیر کے مسلم-سکھ اتحاد کو زک پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، جو کہ مذہب سمیت دیگر ہتھکنڈوں سے صدیوں پرانے آپسی میل میلاپ اور بھائی چارے کو نفرت میں تبدیل کرنے کے درپے ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار آل پارٹیز سکھ کارڈنیشن کمیٹی نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'گذشتہ دنوں مقامی سکھ لڑکیوں کی زبردستی شادی کرنے کے معاملے پر باہر کی مختلف سکھ جماعتیں اپنے اپنے مفادات کے لیے اس مسئلے کو مذہبی رنگت دے کر کشمیر کی مسلم اور سکھ برادری کو آپس میں لڑانا چاہتی ہیں۔ وہیں، مختلف سیاسی جماعتیں بھی اپنے اغراض و مقاصد کی خاطر آگ میں گھی کا کام انجام دینے کی طاق میں ہیں، لیکن انہیں کبھی بھی اپنے مقاصد میں کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ سکھ مسلم برادری کا آپسی معاملہ ہے جس کو آپس میں سلجھایا جائے گا۔ انہوں نے اس معاملے کو مزید طول نہ دینے کی اپیل کی۔
پریس کانفرنس کے دوران آل پارٹیز سکھ کارڈنیشن کمیٹی (اے پی ایس سی سی) کے چیئرمین جگموہن سنگھ نے کہا اس سے قبل بھی کئی ایسے عناصر نے جموں وکشمیر کے آپسی بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی، تاہم مضبوط آپسی اتحاد کی وجہ سے انہیں ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی۔
مزید پڑھیں: 'مذہب اسلام زبردستی قبول نہیں کرایا جا سکتا'
انہوں نے کشمیری عوام کو شر پسند عناصر سے باخبر رہنے کی اپیل کی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں سے جو سکھ تنظیمیں نفرت انگیز بیان دیتی رہی ہیں، اے پی ایس سی سی کا ان کے ساتھ کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔
تاہم انہوں جموں و کشمیر سرکار سے اپیل کی وہ یہاں بین مذاہب میریج ایکٹ (Inter Religion marriage act) کو نافذ کریں۔
مزید پڑھیں: 'جموں و کشمیر میں مسلم - سکھ اتحاد قائم رہنا چاہئے'