نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ کی جانب سے ہائی کورٹ میں نیشنل کانفرنس کے 16 رہنماؤں کی رہائی کے لئے دائر درخواستوں پر جموں و کشمیر انتظامیہ نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان میں سے کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے 16 رہنماؤں میں سے کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا بلکہ وہ کسی بھی جگہ جانے کے لئے آزاد ہیں تاہم اس میں کچھ احتیاطی تدابیر انہیں رہنماؤں کی سیکیورٹی کو لیکر شامل ہیں۔
جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے سامنے درخواستوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بشیر احمد ڈار نے کہا کہ یہ نہ صرف حیرت کی بات ہے بلکہ چونکا دینے والی بھی ہے کیونکہ نہ تو کوئی قانونی کارروائی کی جارہی ہے اور نہ ہی اس پر غور کیا جارہا ہے۔
خیال رہے عبداللہ باپ بیٹوں کی جانب سے 13 جولائی کو این سی کے 16 رہنماؤں کی رہائی کے لئے 16 درخواستیں دائر کی تھیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انتظامیہ نے آزادی کے حقوق کی آئینی ضمانتوں کی خلاف ورزی کرکے نیشنل کانفرنس کے ان رہنماؤں کو نظر بند رکھا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر ان رٹ پٹیشنوں میں کہا گیا تھا کہ این سی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر رہنما آغا سید محمود، سابق وزیر آغا سید روح اللہ مہدی سمیت ان رہنماؤں کو غیر قانونی اور غلط طریقے سے رہائش گاہوں میں نظربند رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل کانفرنس کا عدالت سے رجوع ہونے کا فیصلہ
درخواست میں مزید لکھا گیا تھا کہ ان رہنماؤں پر گذشتہ 11 ماہ سے رہائش گاہوں کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں نے زبردستی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ مذکورہ رہنماؤں کے علاوہ جن رہنماؤں کی رہائی کے لئے درخواستیں دائر کی گئیں ان میں عبدالرحیم راتھر، محمد خلیل بند، عرفان شاہ، شمیمہ فردوس، محمد شفیع اُوڈی، چودھری محمد رمضان، مبارک گل، ڈاکٹر بشیر ویری، عبد المجید لارمی، بشارت بخاری، سیف الدین بٹ شامل ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سات رہنماؤں کے لئے درخواستیں دائر کی تھیں جبکہ ان کے بیٹے نے باقی نو افراد کے لئے درخواست دائر کی تھیں۔
ادھر اس جواب پر کہ جس میں انتظامیہ نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ مذکورہ رہنماؤں میں سے کوئی بھی نظر بند نہیں ہے عمر عبداللہ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ نظر بند نہیں ہے تو آزاد بھی نہیں ہے- انہوں ایک ٹویٹ کے ذریعے سوال اٹھایا کہ اگر انتظامیہ انہیں گھر سے باہر جانے کے لئے اجازت نہ دینے کے لئے ان کی سیکورٹی کا بہانہ بنا رہی ہے تو ایسا ہی رویہ دیگر سیاسی جماعتوں جیسے بے جی پی اور اپنی پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ کیوں نہیں ہے-
عمر عبداللہ نے مزید لکھا کہ سیف الدین سوز نے حال ہی میں انتظامیہ کے ان دعوؤں کو بے نقاب کر دیا تھا۔