میر واعظ عمر اور نسیم گیلانی کو رواں ماہ 18 اور 19 کو ٹیرر فیڈنگ کیس کی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
جس کے بعد میرواعظ عمرفاروق نے اپنے وکیل کے ذریعے ایجنسی کے نام تحریری طور پر جواب پیش کیا۔
اس جواب میں کہا گیا ہے کہ این آئی اے کے حکام دہلی کے بجائے سرینگر میں ایسا کرسکتے ہیں اور وہ اس سلسلے میں تعاون کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے پیش نظر مرکزی حکومت نے علیحدگی پسند رہنماؤں پر پابندی عائد کرتے ہوئی ان پر اپنا شکنجہ کس لیا ہے۔
رواں ماہ این آئی اے کی جانب سے کئی علیحدگی پسندوں کے گھروں میں چھاپہ مارا گیا جن میں میر واعظ بھی شامل ہے۔
این آئی اے کا کہنا ہے کہ 'چھاپہ ماری کے دوران انہیں کئی شدت پسند تنظیموں کے لیٹر ہیڈز کے باوجود کئی ایلکٹرانک ڈیوائسز جیسے لیپٹاپ، موبائل فون، پین ڈرائیو وغیرہ ملے'۔