سرینگر کے آلوچی باغ کے رہنے والے نوجوان محمد وسیم پھولوں کے پودے بیچنے کا کاروبا کرتے ہیں اور موسم بہار کی آمد کےساتھ ہی پھولوں کے پودے اگانے کے شوقین لوگ اس گل فروش کے باغ میں قطاروں میں کھڑے مختلف اقسام کے پھول اور پودے حاصل کرنے کے لیے گھنٹوں تک انتظار کرتے تھے۔
خریداروں کی بھیڑ سے وسیم کے کاروبار میں چار چاند لگتے تھے اور ان پھولوں سے لوگوں کے باغیچوں کی رونق بھی دوبالہ ہوتی تھی۔
تاہم رواں سیزن میں لاک ڈاؤن سے لوگ گھروں میں ہی محصور ہیں اور وسیم کے باغ میں پھولوں کے قریب دو سو اقسام کے پودے موجود ہیں مگر انہیں خریدنے والا کوئی نہیں۔
وسیم کا خوبصورت باغیچہ خریداروں کے بغیر بے نور اور بے رونق نظر آ رہا ہے۔
وسیم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ عام حالات میں خریداروں کی بھیڑ اتنی زیادہ ہوتی تھی کہ اسے چائے پینے تک کی فرصت نہیں ملتی تھی۔
انکا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے اِکا دُکا خریدات ہی ان سے پھول خریدے آتے ہیں۔
بہار کا موسم تقریبا آخری مرحلے میں ہے اور پھولوں کے شباب کا وقت بھی قلیل ہوتا ہے۔ اس بچے کچے وقت میں بھی اگر یہ نونہال پھول استعمال میں نہیں لائے گئے تو یہ کھلنے سے پہلے ہی مرجھا جائیں گے۔