جموں کشمیر میں عید الاضحیٰ کے موقع پر انتظامیہ کی جانب سے بڑے جانوروں (گائے، بچھڑے اور اونٹ) کی قربانی پر لگائی گئی پابندی کے خلاف متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ متحدہ مجلس علماء نے اس حوالے سے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا فیصلہ حیران کن ہے۔
بیان میں انہوں نے کہا کہ 'ہم حیران ہیں کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر ہی کیوں بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کی جاتی ہے اور آخر اسی دینی تقریب کے موقع پر حکومت کو جانوروں سے وابستہ قوانین کیوں یاد آتے ہیں۔''
انہوں نے کہا کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کے حضور قربانی جیسے اہم فریضہ کو ادا کرنے کے پابند ہیں تو پھر مسلمانوں کو اس عمل سے روکنے کا کیا مطلب ہے؟'
متحدہ مجلس علماء نے حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ اس حکم نامہ کو واپس لیا جائے اور جموں کشمیر کے مسلمانوں کو اپنے دینی فرائض انجام دینے سے نہ روکا جائے۔
مجلس علماء نے اس حوالے سے اٹھارہ جولائی کو ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں اس موضوع پر واضح طور پر بات کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: عید الاضحٰی کے موقع پر جموں وکشمیر میں گائے، بچھڑے اور اونٹ کی قربانی پر پابندی
مجلس علما نے حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے قانون کے خلاف سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے فیصلے یہاں کی عوام کے لئے ناقابل قبول ہیں اور ایسے فیصلوں کو متحدہ مجلس علما دین میں مداخلت سمجھتی ہے جسکی کسی بھی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے متحدہ مجلس علما میں جو اراکین شامل ہیں ان میں مسلم پرسنل لا بورڈ، انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر، انجمن شرعی شیعان جموں کشمیر، جمیعت اہلحدیث، اتحاد المسلمین، جماعت اسلامی، کاروان اسلامی وغیرہ شامل ہیں۔