ETV Bharat / state

مولوی شوکت شاہ قتل کیس میں پانچوں ملزمین بری

نو سال سے زیادہ عرصے کے بعد جج اشونی کمار کی زیر صدارت عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے اور انہوں نے تمام ملزموں کو الزامات سے بری کردیا۔ ملزموں میں سے ایک عبد الثانی ڈار عرف عبد اللہ غزنوی 2 فروری 2020 کو ہی فوت ہوچکا ہے۔

مولوی شوکت شاہ قتل کیس میں پانچوں ملزم بری
مولوی شوکت شاہ قتل کیس میں پانچوں ملزم بری
author img

By

Published : Dec 12, 2020, 11:06 AM IST

مولانا شوکت شاہ قتل کیس میں عدالت نے پانچوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔ ایک خصوصی عدالت نے جمعیت اہلحدیث کے سربراہ مولوی شوکت شاہ کے قتل کے الزام میں پانچوں افراد کو بری کردیا ہے۔ ایک ملزم مقدمے کی سماعت کے دوران پہلے ہی فوت ہوچکا تھا۔

عالم دین مولوی شوکت احمد شاہ 8 اپریل 2011 کو سرینگر کے مائسمہ علاقے میں ایک مسجد کے باہر آئی ای ڈی دھماکے میں مارے گئے تھے۔ مقتول عالم دین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کے قریبی ساتھیوں میں شمار کئے جاتے تھے اور اس سے قبل 2010 کے ناسازگار حالات کے دوران انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند بھی رکھا گیا تھا۔
مولانا شوکت کے قتل کے بعد پولیس نے فوری تفتیش شروع کردی۔ جموں و کشمیر پولیس نے دفعہ 302 7/27، 4/5 سب ایکٹ 13 اور 18 غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت 2011 میں ایف آئی آر درج کر کے خصوصی عدالت کے سامنے پانچ افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا۔

نو سال سے زیادہ عرصے کے بعد جج اشونی کمار کی زیر صدارت عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے اور انہوں نے تمام ملزموں کو الزامات سے بری کردیا۔ ملزموں میں سے ایک عبدالثانی ڈار عرف عبد اللہ غزنوی 2 فروری 2020 کو ہی فوت ہوچکا ہے جبکہ دیگر بری ہونے والے افراد میں نثار احمد خان، جاوید احمد منشی عبدالمجید ڈار، گلزار خان اور ریاض احمد شاہ شامل ہیں۔

پانچ ملزمان میں سے تین ضمانت پر پہلے ہی رہا ہو چکے تھے اور دو ابھی جیل میں تھے۔ ان میں سے ایک سینٹرل جیل سرینگر میں اور دوسرا سینٹرل جیل کوٹ بلوال میں قید ہے۔ ان کی رہائی کے لئے متعلقہ جیل حکام کو ہدایات پہنچادی گئی ہیں۔

مولانا شوکت شاہ قتل کیس میں عدالت نے پانچوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔ ایک خصوصی عدالت نے جمعیت اہلحدیث کے سربراہ مولوی شوکت شاہ کے قتل کے الزام میں پانچوں افراد کو بری کردیا ہے۔ ایک ملزم مقدمے کی سماعت کے دوران پہلے ہی فوت ہوچکا تھا۔

عالم دین مولوی شوکت احمد شاہ 8 اپریل 2011 کو سرینگر کے مائسمہ علاقے میں ایک مسجد کے باہر آئی ای ڈی دھماکے میں مارے گئے تھے۔ مقتول عالم دین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کے قریبی ساتھیوں میں شمار کئے جاتے تھے اور اس سے قبل 2010 کے ناسازگار حالات کے دوران انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند بھی رکھا گیا تھا۔
مولانا شوکت کے قتل کے بعد پولیس نے فوری تفتیش شروع کردی۔ جموں و کشمیر پولیس نے دفعہ 302 7/27، 4/5 سب ایکٹ 13 اور 18 غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت 2011 میں ایف آئی آر درج کر کے خصوصی عدالت کے سامنے پانچ افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا۔

نو سال سے زیادہ عرصے کے بعد جج اشونی کمار کی زیر صدارت عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے اور انہوں نے تمام ملزموں کو الزامات سے بری کردیا۔ ملزموں میں سے ایک عبدالثانی ڈار عرف عبد اللہ غزنوی 2 فروری 2020 کو ہی فوت ہوچکا ہے جبکہ دیگر بری ہونے والے افراد میں نثار احمد خان، جاوید احمد منشی عبدالمجید ڈار، گلزار خان اور ریاض احمد شاہ شامل ہیں۔

پانچ ملزمان میں سے تین ضمانت پر پہلے ہی رہا ہو چکے تھے اور دو ابھی جیل میں تھے۔ ان میں سے ایک سینٹرل جیل سرینگر میں اور دوسرا سینٹرل جیل کوٹ بلوال میں قید ہے۔ ان کی رہائی کے لئے متعلقہ جیل حکام کو ہدایات پہنچادی گئی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.