محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'حالیہ پیش رفتوں سے جموں و کشمیر کے لوگوں میں خوف پیدا ہوگیا ہے جس کے پش نظر میں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کی اپیل کی ہے۔
محبوبہ مفتی نے ٹویٹ میں مزید کہا :'متحد ہوکر ایک متفقہ لائحہ عمل ترتیب دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، ہم جموں کشمیر کے لوگوں کو متحد ہوکر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے'۔
اس سے قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو کوئی ہٹا نہیں سکتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ' دفعہ 35 اے اور 370 کو ہٹایا نہیں جا سکتا ہے اس کی وجہ سے ہماری بنیاد کھڑی ہے۔ اسے ہٹانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم بھارتی ہیں لیکن دفعہ 35 اے اور 370 ہمارے کے لیے بہت اہم ہیں'
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستی حکومت کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں کہا گیا تھا کہ ریاست میں سی آر پی ایف کی 50، بی ایس ایف کی 10 کمپنیاں، ایس ایس بی کی 30 کمپنیاں اور آئی ٹی بی پی کی 10 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔
مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
سیاسی رہنماؤں نے مرکزی حکومت کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی حکومت وادی میں تناؤ کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے۔ وہ یہاں کے لوگوں کے صبر کا امتحان لینا چاہتی ہے'۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی گذشتہ دنوں اس سلسلے میں سرکار کو خاموشی توڑنے کو کہا ہے۔
محبوبہ مفتی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے، اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔