سرینگر: جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے پی ڈی پی کے کئی رہنماؤں کو اپنے اپنے گھروں پر نظر بند کردیا گیا ہے جب کہ کئی کارکناں کو پولیسں تھانوں میں پہنچایا گیا ہے۔ پی ڈی پی کی طرف سے آج 5 اگست کی مناسبت سے ایک پروگرام کا اہتمام کیا جانا تھا۔ لیکن ضلع انتظامیہ نے مذکورہ پروگرام کی اجازت نہ دی اور جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب کو پی ڈی پی کے کئی رہنماؤں کو اپنے ہی گھروں پر نظر بند رکھا گیا ہے۔ ان کے گھر کے مرکزی گیٹ پر پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا اور انہیں اپنے گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Abrogation of Article 370 دفعہ370 کی منسوخی کی چوتھی برسی پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
- Article 370 Abrogation Anniversary پی ڈی پی کے رہنما کو حراست میں لینے پر محبوبہ مفتی کا سوال
اس حوالے سے ہفتے کی صبح پی ڈی پی کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ جس میں کہا گہا ہے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے آج 4 سال مکمل ہورہے ہیں۔ ایسے میں پی ڈی پی کو ایک پرامن پروگرام کا اہتمام کرنا تھا جس کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایسے میں گزشتہ رات دیر گئے سے ہی پارٹی رہنماؤں کے گھروں کے سامنے پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لاکر کسی بھی رہنما کو باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پی ڈی پی نے 5 اگست 2019 کے تعلق سے شیر کشمیر پارک سرینگر میں ایک پرامن پروگرام کے حوالے سے ضلع انتظامیہ سے جمعہ کو اجازت طلب کی تھی۔ تاہم ضلع انتظامیہ نے پی ڈی پی کو تقریب کی اجازت دینے سے انکار کیا۔ تاکہ امن و قانون کی صورتحال میں کسی قسم کا بگاڑ پیدا نہ ہو۔
پی ڈی نے اپنے جاری کردہ بیان میں پارٹی کے ان رہنماؤں کے ناموں کا ذکر کیا ہے، جنہیں پولیس کی جانب سے باہر اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ان میں محمد یاسین بھٹ، پی ڈی پی یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ، پی ڈی پی کے ریاستی سکریٹری عبدالحمید کوہشین، ایڈیشنل ترجمان عبدالرؤف بھٹ، ضلع صدر سرینگر عبدالقیوم بھٹ، وسطی کشمیر کے یوتھ کوآرڈینیٹر اور حلقہ انچارج لال چوک زہیب یوسف میر، حلقہ انتخاب۔ انچارج حبہ کدل عارف لائگرو، حلقہ انچارج چھانہ پورہ محمد اقبال ترمبو کے نام قابل ذکر ہیں۔ جب کہ کئی رہنماؤں اور کارکنان کو مختلف تھانوں میں پہنچایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 5 اگست 2019 میں جموں وکشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا جو کہ آج جموں وکشمیر اور لداخ کہلاتے ہیں۔