کارپوریشن کے ملازمین نے حکومت کے خلاف جمعرات کو ملک بھر میں یک روزہ ہڑتال کی اور سڑکوں پر نکل کر اپنا احتجاج بھی درج کیا۔
کارپوریشن کے سرینگر ڈویژن کے ملازمین نے یہاں پریس کالونی میں مظاہرہ کرتے کہا کہ وہ ایل آئی سی کی حصہ داری فروخت کرنے اور ایف ڈی آئی میں 74 فیصد اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئی پی او کے ذریعے ایل آئی سی کی اپنی حصہ داری فروخت کرے گی اور ایف ڈی آئی میں 74 فیصد اضافہ کرے گی۔
مظاہرین نے مرکزی حکومت کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔
آل انڈیا لائف انشورنس کارپوریشن فیڈریشن ڈویژن سرینگر کے جنرل سکریٹری ارشد حسین نے اس موقع پر میڈیا کو بتایا کہ ہم حکومت کے ان فیصلوں کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایف ڈی آئی کے لئے ان اثاثوں کو لوٹنے کا موقع فراہم کیا ہے جو گزشتہ 70 برسوں سے بن رہے ہیں۔ موصوف نے کہا کہ ہم لوگوں کے پیسوں کو بچانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم لوگوں کے پیسوں کو بچانا چاہتے ہیں، یہ یتمیوں اور بیواؤں کا پیسہ ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اپنے نفع سے تعلق ہوتا ہے نہ کہ لوگوں سے۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتا ہے کہ لوگ مر رہے ہیں یا زندہ ہیں لیکن ہم لوگوں کو بچانا چاہتے ہیں اور انہیں بچائیں گے'۔
محمد شفیع آخون نامی ایک ملازم نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت 70 برس قدیم ایک براںڈ کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے مذکورہ اعلانات کی مخالفت کرتے ہیں اور عوام کے پیسے کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔
جموں میں بھی کارپوریشن کے ملازموں نے مرکزی حکومت کے ان فیصلوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔ ایک احتجاجی نے میڈیا کو بتایا کہ ایف ڈی آئی میں 74 فیصد اضافہ انڈسٹری کے لئے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کارپویشن کی نجکاری کی کوشش کرنا چاہتی ہے جس سے پالسی ہولڈرس کو کافی نقصان ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان فیصلوں سے لوگوں کا پیسہ امبانی، اڈانی جیسے لوگوں کے پاس پہنچے گا جو اںدسٹری پر ایک حملہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایل آئی سی کا قیام سال 1965 میں عمل میں لایا گیا تھا اس میں قریب 1 لاکھ 14 ہزار ملازم کام کر رہے ہیں جبکہ اس کے 290 ملین پالیسی ہولڈرس ہیں۔