ETV Bharat / state

بین الاقوامی بازار میں کشمیری دستکاروں کی مانگ نہ کے برابر - covid-19 news

وادی کشمیر میں اگرچہ دستکاری صنعت پہلے ہی دم توڑ رہی ہے۔ لیکن اب رہی سہی کسر کورونا وائرس کی بحرانی صورتحال نکال رہی ہے۔

handicrafts
دستکاری
author img

By

Published : Jun 12, 2021, 7:02 PM IST

Updated : Jun 12, 2021, 7:36 PM IST

مایوسی اور پریشانی میں بیٹھے یہ دستکار اور ان خالی کارخانوں سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت ان افراد کی مالی حالت کس قدر ابتر ہوگی۔ یہ کاریگر پہلے ہی بڑی مشکل سے اپنے گھر کا گزارا چلاتے تھے لیکن اب یہ افراد اُس نہایت ہی قلیل آمدنی سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔کیونکہ پشمینہ، قالین بافی، شالبافی، سوزنی، پیپر ماشی اور وڈ کارونگ وغیرہ کا عالمی مارکیٹ ٹھپ پڑا ہے۔ جس کے نتیجے میں امسال دستکاری شعبے کو 150کروڑ کا نقصان ہوا اور گزشتہ دو برس کے دوران یہ شعبہ 1650کروڑ روپے کے خسارے سے دو چار ہے۔

دستکاری

ایک تخمینے کے مطابق ہر برس شال، قالین اور پیپر معاشی کے علاوہ دیگر دستکاری برآمدات پر تقریبا 1700 کروڑ زر مبادلہ کمایا جاتا ہے۔ لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ملکی اور بیرون ممالک کے بازاروں میں مندی کے باعث کشمیری دستکاری کی برآمدات پر ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔

چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران 70 ہزار کے قریب افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ جن میں سے 50 فیصد خواتین بھی شامل ہیں۔ طلب میں کمی کے ساتھ ہی مزدوری کی اخراجات بھی کم ہو رہے ہیں۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق کہتے ہیں کہ ایک وقت دستکاری سے برآمدات میں کشمیری دستکاری کا حصص 20 فیصد ہوتا تھا جو سمٹ کر ایک فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منوج سنہا اور دگ وجے سنگھ کے بیان پر رہنماؤں کا ردعمل

کورونا کی موجودہ صورتحال کے بیچ دستکاری مصنوعات کی بین الاقوامی مارکیٹنگ ساز گار ہونے کے فی الحال کم ہی آثار نظر آ رہے ہیں۔ تاہم صنعت سے وابستہ افراد کہتے ہیں کہ دستکاری صنعت کی معاشی بحالی کے لیے روڈ میپ تیار کیا جائے۔ وہیں کاریگروں اور ہنر مندوں کے لیے قرضوں میں بھی چھوٹ دی جائے۔

سنہ 2014 میں کشمیری دستکاری کی برآمدات 1700کروڑ تھی جو کہ گزشتہ برس 600 کروڑ روپے تک پہنچی ہے۔

مایوسی اور پریشانی میں بیٹھے یہ دستکار اور ان خالی کارخانوں سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت ان افراد کی مالی حالت کس قدر ابتر ہوگی۔ یہ کاریگر پہلے ہی بڑی مشکل سے اپنے گھر کا گزارا چلاتے تھے لیکن اب یہ افراد اُس نہایت ہی قلیل آمدنی سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔کیونکہ پشمینہ، قالین بافی، شالبافی، سوزنی، پیپر ماشی اور وڈ کارونگ وغیرہ کا عالمی مارکیٹ ٹھپ پڑا ہے۔ جس کے نتیجے میں امسال دستکاری شعبے کو 150کروڑ کا نقصان ہوا اور گزشتہ دو برس کے دوران یہ شعبہ 1650کروڑ روپے کے خسارے سے دو چار ہے۔

دستکاری

ایک تخمینے کے مطابق ہر برس شال، قالین اور پیپر معاشی کے علاوہ دیگر دستکاری برآمدات پر تقریبا 1700 کروڑ زر مبادلہ کمایا جاتا ہے۔ لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ملکی اور بیرون ممالک کے بازاروں میں مندی کے باعث کشمیری دستکاری کی برآمدات پر ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔

چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران 70 ہزار کے قریب افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ جن میں سے 50 فیصد خواتین بھی شامل ہیں۔ طلب میں کمی کے ساتھ ہی مزدوری کی اخراجات بھی کم ہو رہے ہیں۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق کہتے ہیں کہ ایک وقت دستکاری سے برآمدات میں کشمیری دستکاری کا حصص 20 فیصد ہوتا تھا جو سمٹ کر ایک فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منوج سنہا اور دگ وجے سنگھ کے بیان پر رہنماؤں کا ردعمل

کورونا کی موجودہ صورتحال کے بیچ دستکاری مصنوعات کی بین الاقوامی مارکیٹنگ ساز گار ہونے کے فی الحال کم ہی آثار نظر آ رہے ہیں۔ تاہم صنعت سے وابستہ افراد کہتے ہیں کہ دستکاری صنعت کی معاشی بحالی کے لیے روڈ میپ تیار کیا جائے۔ وہیں کاریگروں اور ہنر مندوں کے لیے قرضوں میں بھی چھوٹ دی جائے۔

سنہ 2014 میں کشمیری دستکاری کی برآمدات 1700کروڑ تھی جو کہ گزشتہ برس 600 کروڑ روپے تک پہنچی ہے۔

Last Updated : Jun 12, 2021, 7:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.