سرینگر: جموں کشمیر انتظامیہ کے محکمہ دیہی ترقی نے گزشتہ برسوں سے وادی کشمیر کے متعدد زمین مالکان سے زمین لے کر ان پر پنچایت گھر تعمیر کئے ہیں اور ان مالکان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ان کو اس زمین کے عوض سرکاری نوکری یا روپے دئے جائیں گے۔ تاہم کئی سال گزر جانے کے بعد بھی ان مالکان کو نہ ہی منتخب حکومتوں اور نہ ہی موجودہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے نوکریاں فراہم کیں نہ معاوضہ، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ یہ افراد سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
سرینگر میں احتجاج کر رہے درجنوں افراد کا کہنا ہے کہ جس وقت محکمہ دیہی ترقی نے ان کی زمین پنچایت گھروں کی تعمیر کے لئے لی تھی ان سے تحریری طور یہ وعدہ کیا گیا کہ ان کو سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی یا زمین کا معاوضہ دیا جائے گا۔ احتجاجیوں کے مطابق کچھ افراد کا نوکری کے متعلق آرڈر بھی اجرا کیا گیا لیکن محکمہ نے اسکا اطلاق کرنے سے بعد ازاں انکار کر دیا۔
جموں کشمیر پنچایت کانفرنس کے صدر، انیل شرما، نے آج ان افراد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’’محکمہ دیہی ترقی کے کمشنر مندیپ کور کو ان مستحقین کے متعلق غور کرنا چاہئے اور ان کو وعدے کے مطابق یا تو نوکری دینی چاہئے یا زمین کا معاوضہ۔‘‘ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والے ایک شہری منظور احمد، جس نے اپنی ملکیتی زمین دیہی ترقی کو سنہ 2003 میں دی ہے، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ برسوں سے دیہی ترقی محکمہ سے لے کر وزراء اعلیٰ تک اپنی گزارشات پیش کی ہیں، لیکن کسی بھی حکومت نے ان کی عرضی پر غور نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: Land Donors Sealed Schools in Ganderbal: 'ملازمت فراہم نہ کی گئی تو اسکولوں کو مقفل کر دیں گے'
سرحدی ضلع کپوارہ کے منظور خواجہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے بیس برس قبل اپنی ملکیتی زمین دیہی ترقی کو دی، تاکہ انکو ’’نوکری یا معاوضہ مل سکے، لیکن ہر حکومت نے دھوکہ دیا۔‘‘ ان افراد نے موجودہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ان کو زمین کا معاوضہ دیا جائے یا نوکریاں دی جائیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔