ETV Bharat / state

Lack of Dialysis Centres in Kashmir: کشمیر کے ہر ضلع ہسپتال میں ڈائلسز مرکز قائم، ڈائریکٹر ہیلتھ

وادی کشمیر میں گردوں کے امراض میں اضافہ دیکھا جا رہا وہیں سرکاری اسپتالوں، طبی مراکز میں ڈائلسز سنٹرز کی کمی کے باعث ہر قصبہ میں نجی ڈائلسز سنٹر قائم ہو رہے ہیں جہاں کثیر رقم کے عوض ڈائلسز انجام دی جا رہی ہے۔ Kashmir Kidney Disease

author img

By

Published : Feb 24, 2023, 8:49 PM IST

کشمیر کے ہر ضلع ہسپتال میں ڈائلسز مرکز قائم، ڈائریکٹر ہیلتھ
کشمیر کے ہر ضلع ہسپتال میں ڈائلسز مرکز قائم، ڈائریکٹر ہیلتھ
کشمیر کے ہر ضلع ہسپتال میں ڈائلسز مرکز قائم، ڈائریکٹر ہیلتھ

سرینگر: جموں کشمیر میں گردوں کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اور ڈاکٹروں، انفراسٹرکچر کی کمی کے باعث گردوں کے مریض پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ مریضوں کو علاج و معالجہ خاص کر ڈائلسز کے لیے مجبوراً نجی طبی مراکز کا رخ کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ مریضوں کو سرینگر کے سکمز ہسپتال میں ہی ڈائلسز کے حوالہ سے مکمل علاج فراہم کیا جاتا ہے تاہم سکمز، صورہ میں مریضوں کو علاج کے لئے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔

گردوں کی بڑھتی بیماری کے کیسز کی وجہ سے اب ہر قصبہ میں نجی ڈائلسز سینٹر قائم ہو رہے ہیں جہاں مریضوں کو ہر ماہ ہزاروں روپئے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں جس سے لوگوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غریب افراد کے لئے گردے کا علاج کرنا کسی بوجھ سے کم معلوم نہیں ہتا، وہیں متوسط آمدن والے افراد بھی اس بیماری کی وجہ سے، علاج کے لیے، پیسے جمع کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

کشمیر کے سب سے بڑے اسپتال سکمر، صورہ میں شعبہ نفرولوجی کی ایک تحقیق کے مطابق جموں و کشمیر کی کل آبادی کے دس فیصد افراد گردے کی بیماری سے جوجھ رہے ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق سکمز میں ہر برس 40 ہزار ایسے مریض آتے ہیں جن کو گردوں کی بیماری کے علاج کے لئے یہاں داخل کیا جاتا ہے۔ سکمز رپورٹ کے مطابق بیشتر مریضوں کے گردوں میں پتھری پائی جاتی ہے جس کی بنیادی وجہ غیر معیاری غذا اور ناصاف پانی کا استعمال بتایا جا رہا ہے۔

جہاں وادی کشمیر میں گردے کے عارضہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہیں سرکار طبی سہولیات اور ہسپتالوں میں معقول نفرولجسٹ تعینات کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ حکومت کی اس کوتاہی کا استفادہ نجی شعبہ کو ہو رہا ہے اور اب تقریبا ہر قصبہ میں ڈائلسز مراکز قائم کیے جا رہے ہیں اور ایک کثیر رقم کے عوض مریضوں کی ڈائلسز انجام دی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلور: ناصح فاؤنڈیشن نے غریبوں کے لیے چیریٹیبل ڈائلیسس سنٹر کا افتتاح کیا

کشمیر کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر مشتاق راتھر، نے بتایا کہ ’’اب ہر ضلع ہسپتال میں ڈائلسز مرکز قائم کیا گیا ہے جس میں دس بیڈ ہوں گے۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ ہر ہسپتال میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملہ کو ڈائلسز ٹریننگ دی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے عوام سے علاج کے ساتھ ساتھ پرہیز کرنے کی بھی تلقین کرتے ہوئے کہا: ’’پرہیز نہ کرنے کی وجہ سے گردوں کے عارضہ میں مبتلا فراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مریضوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو بھی احتیاط اور پرہیز سے کام لینا چاہئے تاکہ وہ گردوں سمیت دیگر امراض کا شکار نہ ہوں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: Hospital for Wild Animals In Srinagar داچھی گام سرینگر میں پہلا وائلڈ لائف ہسپتال کا قیام

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ صحت آنے والے دنوں میں عوام میں گردے کی صحت اور بیماریوں، احتیاط اور پرہیز کے متعلق آگاہی مہم شروع کرنے جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مہم میں ماہر ڈاکٹرز عوام کو بیدار کریں گے کہ گردوں کو طرح طرح کی بیماری سے کیسے بچایا جا سکے تاکہ علاج کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

کشمیر کے ہر ضلع ہسپتال میں ڈائلسز مرکز قائم، ڈائریکٹر ہیلتھ

سرینگر: جموں کشمیر میں گردوں کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اور ڈاکٹروں، انفراسٹرکچر کی کمی کے باعث گردوں کے مریض پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ مریضوں کو علاج و معالجہ خاص کر ڈائلسز کے لیے مجبوراً نجی طبی مراکز کا رخ کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ مریضوں کو سرینگر کے سکمز ہسپتال میں ہی ڈائلسز کے حوالہ سے مکمل علاج فراہم کیا جاتا ہے تاہم سکمز، صورہ میں مریضوں کو علاج کے لئے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔

گردوں کی بڑھتی بیماری کے کیسز کی وجہ سے اب ہر قصبہ میں نجی ڈائلسز سینٹر قائم ہو رہے ہیں جہاں مریضوں کو ہر ماہ ہزاروں روپئے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں جس سے لوگوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غریب افراد کے لئے گردے کا علاج کرنا کسی بوجھ سے کم معلوم نہیں ہتا، وہیں متوسط آمدن والے افراد بھی اس بیماری کی وجہ سے، علاج کے لیے، پیسے جمع کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

کشمیر کے سب سے بڑے اسپتال سکمر، صورہ میں شعبہ نفرولوجی کی ایک تحقیق کے مطابق جموں و کشمیر کی کل آبادی کے دس فیصد افراد گردے کی بیماری سے جوجھ رہے ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق سکمز میں ہر برس 40 ہزار ایسے مریض آتے ہیں جن کو گردوں کی بیماری کے علاج کے لئے یہاں داخل کیا جاتا ہے۔ سکمز رپورٹ کے مطابق بیشتر مریضوں کے گردوں میں پتھری پائی جاتی ہے جس کی بنیادی وجہ غیر معیاری غذا اور ناصاف پانی کا استعمال بتایا جا رہا ہے۔

جہاں وادی کشمیر میں گردے کے عارضہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہیں سرکار طبی سہولیات اور ہسپتالوں میں معقول نفرولجسٹ تعینات کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ حکومت کی اس کوتاہی کا استفادہ نجی شعبہ کو ہو رہا ہے اور اب تقریبا ہر قصبہ میں ڈائلسز مراکز قائم کیے جا رہے ہیں اور ایک کثیر رقم کے عوض مریضوں کی ڈائلسز انجام دی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلور: ناصح فاؤنڈیشن نے غریبوں کے لیے چیریٹیبل ڈائلیسس سنٹر کا افتتاح کیا

کشمیر کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر مشتاق راتھر، نے بتایا کہ ’’اب ہر ضلع ہسپتال میں ڈائلسز مرکز قائم کیا گیا ہے جس میں دس بیڈ ہوں گے۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ ہر ہسپتال میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملہ کو ڈائلسز ٹریننگ دی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے عوام سے علاج کے ساتھ ساتھ پرہیز کرنے کی بھی تلقین کرتے ہوئے کہا: ’’پرہیز نہ کرنے کی وجہ سے گردوں کے عارضہ میں مبتلا فراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مریضوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو بھی احتیاط اور پرہیز سے کام لینا چاہئے تاکہ وہ گردوں سمیت دیگر امراض کا شکار نہ ہوں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: Hospital for Wild Animals In Srinagar داچھی گام سرینگر میں پہلا وائلڈ لائف ہسپتال کا قیام

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ صحت آنے والے دنوں میں عوام میں گردے کی صحت اور بیماریوں، احتیاط اور پرہیز کے متعلق آگاہی مہم شروع کرنے جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مہم میں ماہر ڈاکٹرز عوام کو بیدار کریں گے کہ گردوں کو طرح طرح کی بیماری سے کیسے بچایا جا سکے تاکہ علاج کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.