جموں و کشمیر کے سرکاری اسکولوں میں بنیادی ڈھانچے کی کمی پر مرکزی وزارت برائے انسانی وسائل و ترقی نے ایک رپورٹ بھی شائع کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کی انتظامیہ کو مرکزی سرکار کی مالی معاونت کے باجود اسکولوں میں بجلی، پانی اور طلبا کے لئے ضروری دیگر سہولیات میسر رکھنے میں کوتاہی برتی ہے۔
جموں و کشمیر میں 23111 سرکاری اسکول موجود ہیں جن میں 10788 وادی کشمیر اور 12323 جموں خطے میں قائم ہیں۔
وزارت انسانی وسائل و ترقی نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ 37 فیصد اسکولوں میں بجلی، 69 فیصد اسکولوں میں لائبریری اور 70 فیصد اسکولوں میں کھیلنے کے لئے میدان دستیاب نہیں ہیں جس سے طلبا مایوسی میں مبتلاء ہیں۔
جموں و کشمیر کے 8483 اسکولوں میں بغیر بجلی سہولت، جبکہ 15731 اسکول جن میں کشمیر میں 5921، جموں میں 9810 میں لائبریری کا فقدان ہے۔
وہیں 16023 ایسے سرکاری اسکول ہیں جن میں کھیل کود کے لئے بچوں کو کوئی میدان میسر نہیں ہے۔
دوسری جانب 66 فیصد اسکول ایسے ہیں جن میں کوئی دیوار بندی نہیں ہیں جس سے بچوں کی تعلیم متاثر ہوتی ہے۔
وزارت کے مطابق جموں وکشمیر کے محکمہ تعلیم کو مختلف اسکیموں کے تحت اسکولوں میں بچوں کو یہ سہولیات فراہم کرنے کیلئے فنڈز بھی واگزار کئے گئے ہیں لیکن محکمہ یہ سہولیات پہنچانے میں کوتاہی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اس ضمن میں کشمیر خطے کے ناظم تعلیم محمد یونس ملک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'محکمہ اسکولوں کے ڈھانچوں اور دیگر سہولیات فراہم کرنے میں کام کر رہا ہے۔'