جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کی پریس کالونی میں ان افراد کے اہل خانہ نے آج پھر احتجاج کیا۔،جنہیں دہلی پولیس کی اسپیشل ٹیم نے چند روز قبل دہلی میں گرفتار کیا تھا۔
احتجاج کررہے گرفتار شدہ افراد کے اہل خانہ نے دہلی پولیس کے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، جبکہ ان تینوں گرفتار شدگان میں سے ایک محمد ایوب جن کی عمر 65 برس ہے وہ تجارت کی غرض سے دہلی گئے تھے۔
احتجاج کے دوران اہل خانہ نے سینہ کوبی کی اور رو رو کر تینوں افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا، اس دوران احتجاج میں شامل خواتین کے ساتھ بچے بھی شامل تھے جن کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے جن پر گرفتار افراد کی تصاویر بھی لگی ہوئی تھی۔
وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے ان تین افراد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان پر غلط الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ وہ دہلی کام کی وجہ سے گئے تھے اور اپنی ہی گاڑی میں سفر کر رہے تھے تاکہ سامان بھی لاسکے۔
گرفتار شدہ افراد کے اہل خانہ نے کہا کہ ان تینوں افراد کا پولیس ریکارڈ صاف و شفاف ہے، تینوں گرفتار شدہ کشمیری افراد کے لواحقین نے ایل جی منوج سنہا اور پی ایم نریندر مودی کے علاوہ دہلی پولیس سے مؤدبانہ اپیل کی ہے کہ وہ ان کے عزیزوں کو فی الفور رہائی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔
مزید پڑھیں:'ہمارے لختِ جگر بے قصور ہیں، انہیں رہا کیا جائے'
واضح رہے کہ حال ہی میں دہلی پولیس کے ایک اسپیشل سیل نے شکرپور دہلی علاقے سے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی تھی، جس میں پنجاب کے دو جبکہ جموں و کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے تین افراد شامل ہے، دہلی پولیس کے مطابق گرفتار شدہ افراد کا تعلق عسکریت پسندوں سے بتایا جا رہا ہے۔
بڈگام ضلع کے جن تین افراد کی گرفتاری دہلی کے شکرپور علاقے میں لائی گئی ان کی شناخت نصراللہ پورہ بڈگام کے ریاض احمد راتھر ولد محمد شفیع راتھر، شبیر احمد گوجری ولد عبدالکریم گوجری اور گوندی پورہ بڈگام کے محمد ایوب پٹھان ولد محمد عبداللہ پٹھان کے طور پر ہوئی ہیں۔