وادی کشمیر میں چیری فصل تیار ہے لیکن کورونا لاک ڈاؤن کے باعث بازاروں کے ساتھ ساتھ فروٹ منڈیاں بھی بند ہونے کے پیش نظر اس کی کاشت کاری سے وابستہ کاشت کاروں پر ناقابل تلافی نقصان ہونے کی تلوار لٹک رہی ہے۔
وادی میں چیری کے مختلف اقسام کی سالانہ پیداوار 13 سے 15 ہزار میٹرک ٹن ہے اور اس فروٹ فصل کا سیزن ماہ مئی کے وسط سے شروع ہوکر ماہ جو لائی کے وسط تک رہتا ہے۔ چیری کا شمار انتہائی حساس پھلوں میں ہوتا ہے۔
دریں اثنا کشمیر فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین نے متوقع خطرات کو بھانپتے ہوئے محکمہ باغبانی کے پرنسپل سکریٹری کے نام ایک مکتوب میں اس اہم پھل کی نقل وحمل اور اس کی تجارت کو ممکن بنانے کے لئے فوری اقدام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ کئی دہائیوں سے چیری فصل کو ملک کے مختلف شہروں جیسے ممبئی، کولکتہ، چنئی، حیدر آباد، احمد آباد، بنگلورو اور دلی سری نگر ہوائی اڈے سے براہ راست اور جموں یا امرتسر سے ریلوے کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔
متذکرہ یونین نے مکتوب میں کہا ہے: 'چیری فصل کا سیزن ماہ مئی کی وسط سے شروع ہوکر ماہ جولائی کے وسط تک ختم ہوتا ہے اور یہ فصل بہت ہی جلد خراب ہوجاتی ہے جس کے پیش نظر اس کے لئے ٹرانسپورٹ کے انتظامات جنگی بنیادوں پر کئے جانے چاہئے تاکہ یہ فصل خراب نہ ہوجائے'۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ چیری فصل کی پیکنگ کے لئے جہاں مواد و سامان دستیاب نہیں ہے وہیں جموں وکشمیر میں تمام سبزی و فروٹ منڈیاں بند ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بھی معطل ہے اس دوران اگر اس پھل کو درختوں سے اتارا گیا تو پھر کاشت کار اس کو کہاں لے جائیں گے۔
انہوں نے موصوف پرنسپل سکریٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ اس صورتحال کے پیش نظر میڈیا کے ذریعے ایک ایڈوائزری جاری کریں کہ آیا کاشت کار اس فصل کو اتاریں گے یا نہیں۔
مکتوب میں حکومت سے اس پھل کی نقل و حمل اور اس کی پیکنگ کے لئے درکار سامان و مواد کی دستیابی کو ممکن بنانے کے لئے فوری اور موثر اقدام کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔