ETV Bharat / state

Kashmir press Club Allotment Cancelled: کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ

سخت سیکورٹی حصار کے بیچ ڈرامائی انداز میں ہفتہ کے روز چند مقامی صحافیوں کی جانب سے سرینگر کے ایوان صحافت پر قبضے Kashmir Press Club Coupکے بعد جہاں مقامی و قومی سطح کی کئی صحافتی انجمنوں نے جبری قبضے کی سخت مذمت کی، وہیں پیر کو انتظامیہ نے کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ کو منسوخ Kashmir press Club Allotment Cancelled کرتے ہوئے پریس کلب کی عمارت و اراضی کو واپس اسٹیٹ محکمہ کے سپرد کر دیا۔

کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ
کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ
author img

By

Published : Jan 17, 2022, 5:41 PM IST

سرینگر شہر میں واقع ایوان صحافت (کشمیر پریس کلب) Kashmir Press Clubمیں چند روز قبل صحافیوں کی گہما گہمی ہوا کرتی تھی۔ ایک صحافی چاے نوش کرتے ہوئے خبر یا تجزیہ تحریر کر رہا ہوتا وہیں بعض صحافی کسی سیاسی، سماجی یا اتصادی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت کر رہے ہوتے اور جہاں سینئر صحافی جواں سال صحافیوں کی سرپرستی بھی کرتے تھے، آج انتظامیہ نے واپس اپنی تحویل میں لیکر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی، آخر کیوں؟

کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ

پیر کو انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک پریس بیان کے مطابق ’’پریس کلب کی رجسٹریشن گزشتہ برس جولائی 14 کو ختم ہو گئی تھی۔ جس کے بعد کلب کی انتظامیہ نے رجسٹریشن میں تاخیر کی اور اسی درمیان چند صحافیوں نے پریس کلب کے بینر کا استعمال کرتے ہوئے کلب کو ’ٹیک اوور‘ کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم پریس کلب اب ایک تسلیم شدہ ادارہ نہیں ہے۔ ایسے میں پریس کلب کے حوالے سے کسی بھی طرف سے بیانات جاری کرنا غیر قانونی ہے۔ جس وجہ سے امن و امان اور صحافیوں کی حفاظت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس لیے پولو ویو میں واقع پریس کلب کی عمارت اور زمین دوبارہ اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ کے سپرد کر دی گئی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ سخت سیکورٹی حصار کے بیچ ڈرامائی انداز میں ہفتہ کے روز سینئر صحافی سلیم پنڈت نے چند دیگر مقامی صحافیوں کے ہمراہ کشمیر پریس کلب میں داخل ہوکر ’’عبوری انتظامیہ‘‘ کا اعلان Kashmir Press Club Coupکرتے ہوئے خود کو صدر اور دیگر دو صحافیوں کو جنرل سیکریٹری اور خزانچی نامزد کیا تھا۔

ایوان صحافت پر قبضے کے بعد جہاں مقامی و قومی سطح کی کئی صحافتی انجمنوں نے جبری قبضے کی سخت مذمت کی، وہیں پیر کو انتظامیہ نے کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ کو منسوخ کرتے ہوئے پریس کلب کی عمارت و اراضی Kashmir press Club Allotment Cancelledکو واپس اسٹیٹ محکمہ کے سپرد کر دیا۔

پیر کے روز مقامی صحافی جب حسب معمول اپنا کام کرنے کی غرض سے سرینگر پریس کلب پہنچے تو اسے مقفل پاکر حیران رہ گئے، پریس کلب کو مقفل کیے جانے اور اسکی الاٹمنٹ منسوخ کیے جانے کے حوالے سے صحافیوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔

سینئر صحافی اور ڈی ڈبلیو (DW) کے نامہ نگار گوہر گیلانی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’یہ ایک انتہائی افسوس ناک واردات ہے، کشمیر پریس کلب پر اس وقت بندوق کی نوک پر جبری قبضہ کیا گیا جب انتظامیہ نے ویک اینڈ لاک ڈائون نافذ کیا تھا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’اگر کسی صحافی کو کوئی بھی اعتراض تھا تو انہیں منتخب انتظامیہ کے سامنے اپنے تحفظات بیان کرنے چاہئے نہ کہ اس طرح جبری قبضہ، اس طرح کی حرکات ایک صحافی کے شایان شان نہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور بی بی سی (اردو) کے نامہ نگار ریاض مسرور نے کہا: ’’جمہوری اداروں کے خلاف اس طرح کی غیر قانونی کارروائی سے جمہوریت پامال ہوتی ہے۔‘‘

ریاض مسرور نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’انتظامیہ ہر ایک پیشرفت سے با خبر ہے، انتظامیہ سب کچھ جانتی ہے، اور حکام کا اس طرح خاموش تماشائی بننا حیران کن ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری اداروں کی حفاظت اور انہیں تقویت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

پریس کلب کو اسٹیٹس محکمہ کے سپرد واپس کیے جانے کے حوالے سے جاری بیان میں حکومت نے کہا ہے : ’’گورمنٹ تسلیم کرتی ہے کہ صحافیوں کو تمام تر سہولیات مہیا ہونی چاہئیں، ہمیں اُمید ہے کہ صحافیوں کی ایک باڈی تشکیل دی جائے گی جو پریس کلب کی دوبارہ الاٹمنٹ کے لیے پھر سے حکومت سے رابطہ کریں گے۔‘‘

کیا پریس کلب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا، یا پریس کلب پر تعطل جلد ہی ٹوٹ جائے گا؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

سرینگر شہر میں واقع ایوان صحافت (کشمیر پریس کلب) Kashmir Press Clubمیں چند روز قبل صحافیوں کی گہما گہمی ہوا کرتی تھی۔ ایک صحافی چاے نوش کرتے ہوئے خبر یا تجزیہ تحریر کر رہا ہوتا وہیں بعض صحافی کسی سیاسی، سماجی یا اتصادی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت کر رہے ہوتے اور جہاں سینئر صحافی جواں سال صحافیوں کی سرپرستی بھی کرتے تھے، آج انتظامیہ نے واپس اپنی تحویل میں لیکر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی، آخر کیوں؟

کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ

پیر کو انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک پریس بیان کے مطابق ’’پریس کلب کی رجسٹریشن گزشتہ برس جولائی 14 کو ختم ہو گئی تھی۔ جس کے بعد کلب کی انتظامیہ نے رجسٹریشن میں تاخیر کی اور اسی درمیان چند صحافیوں نے پریس کلب کے بینر کا استعمال کرتے ہوئے کلب کو ’ٹیک اوور‘ کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم پریس کلب اب ایک تسلیم شدہ ادارہ نہیں ہے۔ ایسے میں پریس کلب کے حوالے سے کسی بھی طرف سے بیانات جاری کرنا غیر قانونی ہے۔ جس وجہ سے امن و امان اور صحافیوں کی حفاظت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس لیے پولو ویو میں واقع پریس کلب کی عمارت اور زمین دوبارہ اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ کے سپرد کر دی گئی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ سخت سیکورٹی حصار کے بیچ ڈرامائی انداز میں ہفتہ کے روز سینئر صحافی سلیم پنڈت نے چند دیگر مقامی صحافیوں کے ہمراہ کشمیر پریس کلب میں داخل ہوکر ’’عبوری انتظامیہ‘‘ کا اعلان Kashmir Press Club Coupکرتے ہوئے خود کو صدر اور دیگر دو صحافیوں کو جنرل سیکریٹری اور خزانچی نامزد کیا تھا۔

ایوان صحافت پر قبضے کے بعد جہاں مقامی و قومی سطح کی کئی صحافتی انجمنوں نے جبری قبضے کی سخت مذمت کی، وہیں پیر کو انتظامیہ نے کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ کو منسوخ کرتے ہوئے پریس کلب کی عمارت و اراضی Kashmir press Club Allotment Cancelledکو واپس اسٹیٹ محکمہ کے سپرد کر دیا۔

پیر کے روز مقامی صحافی جب حسب معمول اپنا کام کرنے کی غرض سے سرینگر پریس کلب پہنچے تو اسے مقفل پاکر حیران رہ گئے، پریس کلب کو مقفل کیے جانے اور اسکی الاٹمنٹ منسوخ کیے جانے کے حوالے سے صحافیوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔

سینئر صحافی اور ڈی ڈبلیو (DW) کے نامہ نگار گوہر گیلانی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’یہ ایک انتہائی افسوس ناک واردات ہے، کشمیر پریس کلب پر اس وقت بندوق کی نوک پر جبری قبضہ کیا گیا جب انتظامیہ نے ویک اینڈ لاک ڈائون نافذ کیا تھا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’اگر کسی صحافی کو کوئی بھی اعتراض تھا تو انہیں منتخب انتظامیہ کے سامنے اپنے تحفظات بیان کرنے چاہئے نہ کہ اس طرح جبری قبضہ، اس طرح کی حرکات ایک صحافی کے شایان شان نہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور بی بی سی (اردو) کے نامہ نگار ریاض مسرور نے کہا: ’’جمہوری اداروں کے خلاف اس طرح کی غیر قانونی کارروائی سے جمہوریت پامال ہوتی ہے۔‘‘

ریاض مسرور نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’انتظامیہ ہر ایک پیشرفت سے با خبر ہے، انتظامیہ سب کچھ جانتی ہے، اور حکام کا اس طرح خاموش تماشائی بننا حیران کن ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری اداروں کی حفاظت اور انہیں تقویت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

پریس کلب کو اسٹیٹس محکمہ کے سپرد واپس کیے جانے کے حوالے سے جاری بیان میں حکومت نے کہا ہے : ’’گورمنٹ تسلیم کرتی ہے کہ صحافیوں کو تمام تر سہولیات مہیا ہونی چاہئیں، ہمیں اُمید ہے کہ صحافیوں کی ایک باڈی تشکیل دی جائے گی جو پریس کلب کی دوبارہ الاٹمنٹ کے لیے پھر سے حکومت سے رابطہ کریں گے۔‘‘

کیا پریس کلب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا، یا پریس کلب پر تعطل جلد ہی ٹوٹ جائے گا؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.