جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی Justice (r) Hasnain Masoodi نے لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران پارلیمنٹ کی توجہ جموں و کشمیر کے حالات کی طرف مرکوز کرائی اور موجودہ حالات پر بحث کا مطالبہ کیا۔
جسٹس حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں حیدر پورہ، رام باغ اور لاوے پورہ انکائونٹرز پر کالنگ نوٹس کے ذریعے بحث کا مطالبہ دہرایا۔
قابل ذکر ہے کہ سرینگر کے حیدرپورہ میں گزشتہ ماہ حفاظتی اہلکاروں نے انکائونٹر کے دوران دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی دعویٰ کیا تھا ساتھ انہوں نے کہا تھا کہ انکائونٹر کے دوران دو عام شہری 'کراس فائرنگ' کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔
حیدرپورہ تصادم پر وادی بھر میں احتجاج برپا ہوا، وہیں لواحقین نے فوت ہوئے عام شہریوں کی جسد خاکی کو واپس کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ وادی بھر میں احتجاج کے بعد انتظامیہ نے شہریوں کی جسد خاکی کو لاحقین کے سپرد کرکے انکاؤنٹر کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
حسنین مسعودی نے بدھ کو لوک سبھا میں جموں وکشمیر کے تقریبا ایک لاکھ ڈیلی ویجروں، کنٹریکچول اور عارضی ملازمین کی مستقلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'عارضی ملازمین دہائیوں سے مستقلی کا انتظار کر رہے ہیں'۔
انہوں نے پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ ان عارضی ملازمین کیساتھ انصاف کرکے فوری طور پر ان کی مستقلی عمل میں لائیں۔
حسنین مسعودی نے آشا ورکروں کی تنخواہوں میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'کورونا وائرس میں ٹیسٹنگ سے لیکر ٹیکہ کاری تک آشا ورکروں نے جان کی بازی لگا دی اور حکومت کا فرض بنتا ہے کہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔'