ETV Bharat / state

نوکریوں کے لیے جاری کی گئی نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لیا گیا - کشمیری نوجوان

جموں و کشمیر میں جہاں ایک طرف گزشتہ نصف برس سے مستقل نوکریوں کے لیے بھرتی عمل مکمل طور پر معطل ہے وہیں دوسری طرف سال گزشتہ کے اوئل میں نوکریوں کے لیے جاری کی گئی نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لیا جا رہا ہے جس کے باعث تعلیم یافتہ نوجوانوں میں تشویش کی لہر مزید بڑھ گئی ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Feb 6, 2020, 11:47 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 11:44 AM IST

بتادیں کہ آئین ہند کی دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور ریاست کے بٹوارے کے بعد سے جموں وکشمیر میں سروس سلیکشن بورڈ اور جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن جیسی بھرتی ایجنسیوں کی طرف سے مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل معطل ہے۔

ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر کے تمام محکمہ جات کے سربراہوں کو زبانی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ فی الوقت مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل بند کریں کیونکہ مرکزی حکومت جموں کشمیر اور لداخ میں مقامی لوگوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے لئے اقدام کرنے پر سوچ بچار کررہی ہے۔

جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ داخلہ کی طرف سے جے کے ایس ایس بی کے ذریعے سال گزشتہ کے اوائل میں 21 مختلف اسامیوں کے لئے مشتہر کی گئی نوٹیفکیشن کو واپس لیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ محکمہ جموں کشمیر فارنسک سائنس لیبارٹری کو سر نو منظم کرنے کے لئے اضافی اسامیاں پیدا کرنے اور بعض اسامیوں کو ختم یا سر نو موسوم کرنے کے عمل میں مصروف ہے جس کے پیش نظر پہلے ہی مشتہر کی گئی 21 اسامیوں کی نوٹیفکیشن کو کالعدم متصور کیا جائے۔

تاہم نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جن امیدواروں نے متذکرہ اسامیوں کے لیے درخواستیں جمع کی ہیں انہیں دوبارہ درخواستیں جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے بشرطیکہ وہ وضع شدہ بھرتی اصولوں کے مطابق ضروری اہلیت رکھتے ہوں۔

دریں اثنا جموں کشمیر کے تعلم یافتہ نوجوانوں میں نوکریوں کے لئے نئی بھرتی عمل معطل ہونے اور پہلے ہی مشتہر نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لینے سے تشویش کی لہر مزید بڑھ گئی ہے۔

ایک اعلی تعلیم یافتہ نوجوان نے خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو کون بتایا کہ جموں کشمیر میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے سرکاری نوکریاں ہی روزگار کا واحد وسیلہ ہے لیکن یہاں یہ عمل بھی مفقود ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'جموں کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں بڑے صنعتی ادارے موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے سرکاری نوکریاں ہی روزگار کا واحد وسیلہ ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں ایک طرف بھرتی عمل ہی گزشتہ نصف سال سے معطل ہے وہیں نوکریوں کے لئے جاری کی گئی پرانی نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لیا جارہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہاں ارباب اقتدار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بلند دعویٰ کررہے ہیں تو دوسری طرف روزگار کے مواقع پیدا ہی نہیں کئے جارہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گونر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں کہا کہ جموں کشمیر میں نوکریوں کے لئے بھرتی عمل جلدی شروع کیا جائے گا جب کہ دوسری طرف آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد جموں کشمیر میں نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے تئیں معاملہ زیر التوا ہی ہے جس پر ابھی کافی وقت صرف ہونے کی توقع کی جاتی ہے جس کے پیش نظر حکومت کی طرف سے مستقبل قریب میں نوکریوں کے لئے بھرتی عمل شروع ہونا بعید از امکان ہے۔

بتادیں کہ آئین ہند کی دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور ریاست کے بٹوارے کے بعد سے جموں وکشمیر میں سروس سلیکشن بورڈ اور جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن جیسی بھرتی ایجنسیوں کی طرف سے مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل معطل ہے۔

ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر کے تمام محکمہ جات کے سربراہوں کو زبانی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ فی الوقت مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل بند کریں کیونکہ مرکزی حکومت جموں کشمیر اور لداخ میں مقامی لوگوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے لئے اقدام کرنے پر سوچ بچار کررہی ہے۔

جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ داخلہ کی طرف سے جے کے ایس ایس بی کے ذریعے سال گزشتہ کے اوائل میں 21 مختلف اسامیوں کے لئے مشتہر کی گئی نوٹیفکیشن کو واپس لیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ محکمہ جموں کشمیر فارنسک سائنس لیبارٹری کو سر نو منظم کرنے کے لئے اضافی اسامیاں پیدا کرنے اور بعض اسامیوں کو ختم یا سر نو موسوم کرنے کے عمل میں مصروف ہے جس کے پیش نظر پہلے ہی مشتہر کی گئی 21 اسامیوں کی نوٹیفکیشن کو کالعدم متصور کیا جائے۔

تاہم نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جن امیدواروں نے متذکرہ اسامیوں کے لیے درخواستیں جمع کی ہیں انہیں دوبارہ درخواستیں جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے بشرطیکہ وہ وضع شدہ بھرتی اصولوں کے مطابق ضروری اہلیت رکھتے ہوں۔

دریں اثنا جموں کشمیر کے تعلم یافتہ نوجوانوں میں نوکریوں کے لئے نئی بھرتی عمل معطل ہونے اور پہلے ہی مشتہر نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لینے سے تشویش کی لہر مزید بڑھ گئی ہے۔

ایک اعلی تعلیم یافتہ نوجوان نے خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو کون بتایا کہ جموں کشمیر میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے سرکاری نوکریاں ہی روزگار کا واحد وسیلہ ہے لیکن یہاں یہ عمل بھی مفقود ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'جموں کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں بڑے صنعتی ادارے موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے سرکاری نوکریاں ہی روزگار کا واحد وسیلہ ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں ایک طرف بھرتی عمل ہی گزشتہ نصف سال سے معطل ہے وہیں نوکریوں کے لئے جاری کی گئی پرانی نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لیا جارہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہاں ارباب اقتدار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بلند دعویٰ کررہے ہیں تو دوسری طرف روزگار کے مواقع پیدا ہی نہیں کئے جارہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گونر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں کہا کہ جموں کشمیر میں نوکریوں کے لئے بھرتی عمل جلدی شروع کیا جائے گا جب کہ دوسری طرف آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد جموں کشمیر میں نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے تئیں معاملہ زیر التوا ہی ہے جس پر ابھی کافی وقت صرف ہونے کی توقع کی جاتی ہے جس کے پیش نظر حکومت کی طرف سے مستقبل قریب میں نوکریوں کے لئے بھرتی عمل شروع ہونا بعید از امکان ہے۔

Intro:Body:



RegionalPosted at: Feb 6 2020 6:22PM

جموں وکشمیر: بھرتی عمل بند رہنے کے بیچ مشتہر شدہ نوٹیفکیشن واپس لی گئی، امیدواروں میں تشویش کی لہر

سری نگر، 6 فروری (یو این آئی) جموں کشمیر میں جہاں ایک طرف گزشتہ نصف برس سے مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی عمل مکمل طور پر معطل ہے وہیں دوسری طرف سال گزشتہ کے اوئل میں نوکریوں کے لئے جاری کی گئی نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لیا جارہا ہے جس کے باعث تعلیم یافتہ نوجوانوں میں تشویش کی لہر مزید بڑھ گئی ہے۔

بتادیں کہ آئین ہند کی دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور ریاست کے بٹوارے کے بعد سے جموں وکشمیر میں سروس سلیکشن بورڈ اور جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن جیسی بھرتی ایجنسیوں کی طرف سے مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل معطل ہے۔

ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر کے تمام محکمہ جات کے سربراہوں کو زبانی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ فی الوقت مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل بند کریں کیونکہ مرکزی حکومت جموں کشمیر اور لداخ میں مقامی لوگوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے لئے اقدام کرنے پر سوچ بچار کررہی ہے۔

جموں کشمیر سروس سلیکشن بورڈ کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ داخلہ کی طرف سے جے کے ایس ایس بی کے ذریعے سال گزشتہ کے اوائل میں 21 مختلف اسامیوں کے لئے مشتہر کی گئی نوٹیفکیشن کو واپس لیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ محکمہ جموں کشمیر فارنسک سائنس لیبارٹری کو سر نو منظم کرنے کے لئے اضافی اسامیاں پیدا کرنے اور بعض اسامیوں کو ختم یا سر نو موسوم کرنے کے عمل میں مصروف ہے جس کے پیش نظر پہلے ہی مشتہر کی گئی 21 اسامیوں کی نوٹیفکیشن کو کالعدم متصور کیا جائے۔

تاہم نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جن امیدواروں نے متذکرہ اسامیوں کے لئے درخواستیں جمع کی ہیں انہیں دوبارہ درخواستیں جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے بشرطیکہ وہ وضع شدہ بھرتی اصولوں کے مطابق ضروری اہلیت رکھتے ہوں۔

دریں اثنا جموں کشمیر کے تعلم یافتہ نوجوانوں میں نوکریوں کے لئے نئی بھرتی عمل معطل ہونے اور پہلے ہی مشتہر نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لینے سے تشویش کی لہر مزید بڑھ گئی ہے۔

ایک اعلی تعلیم یافتہ نوجوان نے یو این آئی اردو کون بتایا کہ جموں کشمیر میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے سرکاری نوکریاں ہی روزگار کا واحد وسیلہ ہے لیکن یہاں یہ عمل بھی مفقود ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'جموں کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں بڑے صنعتی ادارے موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے سرکاری نوکریاں ہی روزگار کا واحد وسیلہ ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں ایک طرف بھرتی عمل ہی گزشتہ نصف سال سے معطل ہے وہیں نوکریوں کے لئے جاری کی گئی پرانی نوٹیفکیشنز کو بھی واپس لیا جارہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہاں ارباب اقتدار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بلند دعویٰ کررہے ہیں تو دوسری طرف روزگار کے مواقع پیدا ہی نہیں کئے جارہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گونر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں کہا کہ جموں کشمیر میں نوکریوں کے لئے بھرتی عمل جلدی شروع کیا جائے گا جب کہ دوسری طرف آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد جموں کشمیر میں نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے تئیں معاملہ زیر التوا ہی ہے جس پر ابھی کافی وقت صرف ہونے کی توقع کی جاتی ہے جس کے پیش نظر حکومت کی طرف سے مستقبل قریب میں نوکریوں کے لئے بھرتی عمل شروع ہونا بعید از امکان ہے۔


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 11:44 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.