گزشتہ برس مرکزی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس نے منگل کے روز پہلی مرتبہ پارٹی لیڈران کا ایک اجلاس طلب کیا۔
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں پارٹی صدر سجاد غنی لون کے علاوہ کئی لیڈران نے شرکت کی۔
پارٹی ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’’پارٹی کے سینئر لیڈران نے اجلاس کے دوران کہا کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی سرکار کی جانب سے لیا گیا فیصلہ جموں وکشمیر کی عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔ ہم اس فیصلے کے ساتھ نہیں اور ہمیشہ اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ یہ فیصلہ کشمیریوں کی بےعزتی کرنے کے لئے لیا گیا ہے۔ ہماری جماعت ہمیشہ جموں وکشمیر کی عوام کے حق میں بات کرے گی اور ان کی بہبودی کے لیے کام کرتی رہے گی۔‘‘
پریس بیان کے مطابق ’’اجلاس کے دوران تمام لیڈران نے اتفاق کیا ہم مل کر عوام کے حق میں کام کر سکتے ہیں تاہم بہتر نظام کو تشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
صحافیوں کو خوفزدہ کرنے کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’انتظامیہ صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کی ہر کوشش کر رہی ہے۔ اب تو ان کے ساتھ بدکلامی بھی ہو رہی ہیں۔ ہم صحافیوں کے ساتھ ہو رہی بدسلوکی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔‘‘
پریس بیان کے مطابق اجلاس کی صدارت پارٹی صدر سجاد غنی لون نے کی۔ جبکہ پارٹی کے سینئر وائس پریزیڈنٹ عبدالغنی وکیل، جنرل سیکریٹری عمران انصاری، عابد انصاری، بشیر دار، راجا اعزاز کے علاوہ دیگر لیڈران بھی اجلاس میں شریک تھے۔