جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے ہفتے کو ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے فیس فیکزیشن کمیٹی کے احکامات کی عدولی کرنے اور طلبہ کے والدین سے مرضی کے مطابق فیس وصولنے اور انہیں ہراساں کرنے کی پاداش میں 7نجی اسکولوں کے خلاف کارروائی عمل میں لاکر تعلیمی سال 2021_22 کے لیے اپنی تمام سہولیات روک دی ہیں۔
جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے جوائنٹ سیکریٹری کے حکمنامے کے مطابق مذکورہ اسکولوں میں دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے لئے رجسٹریشن رٹرنس، پرمیشن کم ایڈمیشن فارمز اور دیگر سہولت بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بوڑد کی جانب سے یہ کارروائی ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر کی شکایت پر عمل میں لائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ’تعلیمی ادارے کھولنے سے قبل تدریسی و غیر تدریسی عملہ کو ویکسینیٹ کیا جائے گا‘
حکمنامے کے مطابق مذکورہ 7 نجی اسکول اس وقت تک ان سہولیات سے محروم رہیں گے جبکہ تک نہ ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کے دفتر سے این او سی حاصل کی جائے۔
سرینگر کے جن 7نجی اسکولوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہیں ان میں اقبال میموریل انسٹی ٹیوٹ (بائز ایند گرلز) بمنہ، ہولی فیتھ پریزنٹیشن اسکول راول پورہ، ہیٹرک پبلک اسکول زکورہ، ٹائنی ہارٹ اسکول ٹینگپورہ بائی پاس، گرین ویلی ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ الٰہی باغ بژھ پورہ ، پریزنٹیشن کانونٹ ہائر اسکنڈری اسکول راجباغ کے علاوہ جے کے پبلک اسکول ہمہامہ شامل ہیں۔