سرینگر: جموں وکشمیر وقف بورڈ کے تحت درج زیارت گاہوں، خانقاہوں، جامع مساجد اور دیگر جائیداد کو از سر نو تحویل میں لینے کے لیے باضابطہ طور ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ جس کی رو سے اب ان سبھی مذہبی مقامات کا انتظام نجی اداروں اور کمیٹیوں کے بجائے وقف بورڈ از خود انجام دے گا۔ ایسے میں وقف بورڈ نے سبھی جائیدادوں کی نشاندہی کی خاطر ضلع سطح پر کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنہیں 21 روز کے اندر اندر مکمل رپورٹ پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ایگزیکیٹیو مجسٹریٹ، وقف بورڈ، کی جانب سے جاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ وادیٔ کشمیر میں ایسی بہت سی جائیدادیں ہیں جو وقف کی ملکیت ہیں لیکن ان پر مقامی اوقاف اور دیگر کمیٹیوں کا کنٹرول یا اجارہ داری ہے، جنہیں اب وقف نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہےکہ وقف چیئرمین کو متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں کہ وقف کی مذکورہ املاک ابھی مقامی کمیٹیوں کی دیکھ ریکھ میں ہیں اور وقف کی ایسی بھی کئی جائیدادیں ہیں جو وقف کی ملکیت تو ہے لیکن بورڈ کے کنٹرول میں نہیں۔
مزید پڑھیں: Photography Banned in Dargah درگاہ حضرت بل میں تصویر کشی اور ویڈیو گرافی پر پابندی عائد
اب ضلع سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جنہیں یہ اختیار ہوگا کہ وہ اس بات کی نشاندہی کر کے حکومت کو 21 روز کے اندر اپنی رپوٹ پیش کریں۔ مذکورہ کمیٹیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی شکایات اور درخواستوں پر کارروائی کرکے مقامی وقف کمیٹیوں کے مالیات، انتظامی امور اور دیگر املاک سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ الگ سے ان تمام زیارت گاہوں، خانقاہوں، جامع مساجد اور ان سے منسلک جائیدادوں کی بھی فہرست تیار کی جائے جو کہ وقف بورڈ جائیداد نہیں ہیں لیکن وقف کے کنٹرول میں دی جا سکتی ہیں۔