سرینگر (نیوز ڈیسک): کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن کے پُر زور احتجاج کے درمیان جموں و کشمیر کا بجٹ منگل کو ’’وائس ووٹ‘‘ کے ذریعے لوک سبھا میں منظور کر لیا گیا۔ یونین ٹیریٹری کے لیے بجٹ اور رواں مالی سال کے لیے گرانٹس (دوسری نشست) کے مطالبات کی منظوری کے فوراً بعد ایوان پائین کی کارروائی جمعرات تک ملتوی کر دی گئی۔ مالی برس 2022-23 (دوسرے بیچ) کے لیے گرانٹس کے مطالبات میں مرکزی حکومت کی جانب سے 2022-23 کی بقیہ مدت کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے رقومات کا اخراج بھی شامل ہے۔
جیسے ہی ایوان پائین کا اجلاس دوپہر 2 بجے بلایا گیا، راجیندر اگروال نے کاغذی کارروائی شروع کی۔ تاہم جیسے ہی اگروال نے جموں و کشمیر کے بجٹ پر بحث شروع کرنے کا عمل شروع کیا، کانگریس کی قیادت میں حزب اختلاف کے ارکان نے اڑانی معاملے میں جے پی سی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ کانگریس ارکان نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ ٹی ایم سی کے ارکان خاموشی سے اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے، دیگر اپوزیشن پارٹیاں بشمول جے ڈی یو، سماج وادی پارٹی اور این سی پی احتجاجاً اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہوئے۔
بعد ازاں جے ڈی یو کے ارکان بھی ایوان کے وسط میں احتجاجاً جمع ہوئے۔ کانگریس اور ڈی ایم کے کے ارکان کی نعرے بازی کے درمیان جموں و کشمیر کے بجٹ کو صرف جموں سے بی جے پی کے ایم پی، جگل کشور شرما کو بولنے کی اجازت دینے کے بعد صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ جوں ہی شرما نے اپنی مختصر تقریر ختم کی، بجٹ 2022-23 کے لیے گرانٹس (دوسرے بیچ) کے مطالبات کے ساتھ صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔
مزید پڑھیں: JK Budget 2022-23: جموں و کشمیر کے لیے 35581 کروڑ روپے مختص
جموں و کشمیر کے بجٹ کی منظوری کے فوراً بعد بی جے پی کے ارکان بھی اپنی نشستوں سے اٹھے اور نعرے لگانے لگے اور راہول گاندھی سے جمہوریت پر اپنے تبصرے کے لیے معافی مانگنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان اگروال نے ایوان کی کارروائی جمعرات تک ملتوی کر دی۔