ETV Bharat / state

مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں طلبا کی مشکلات - جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت

وادی کشمیر میں تقریباً 12ماہ سے تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔ گزشتہ برس جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے یہاں کا تعلیمی شعبہ بُری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں ہے طلبا کو کئی مشکلات سامنا
مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں ہے طلبا کو کئی مشکلات سامنا
author img

By

Published : Jul 15, 2020, 9:37 PM IST

Updated : Jul 15, 2020, 10:17 PM IST


وادی کشمیر میں لاک ڈوان کے دوران اگرچہ پرائمری تا سکینڈری سطح تک کے اسکولی بچوں کا گھروں میں پڑھائی کا عمل کسی تک حد جاری ہے۔ لیکن مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف عمل طلبا و طالبات کو کئی دقتوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں ہے طلبا کو کئی مشکلات سامنا
ٹیوشن مراکز بند ہونے اور مخصوص کتابوں کے ماہر اساتذہ کی خدمات میسر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں طرح طرح کےمشکلات سے جوجنا پڑریا ہے۔ وہیں انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کے چلتے بھی پیشہ وارانہ کورسز کے لیے امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبا و طالبات میں کافی مایوسی اور اضطراب پایا جارہا ہے۔ والدین بھی اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت اور آنے والے مقابلہ جاتی امتحانات کے حوالے سے کافی فکر مند نظر آرہے ہیں۔ وہیں انہیں یہ تشویش بھی ہے کہ کہیں ان کے بچوں کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو۔ کشمیر وادی میں لگ بھگ 12ماہ سے تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔ گزشتہ سال جموں و کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کیے جانے کے بعد سے یہاں کا تعلیمی شعبہ بُری طرح متاثر ہوا۔

'کشمیر کی موثر آواز بننا چاہتی ہوں'


سخت ترین بندشوں اور پابندیوں کے بیچ گزشتہ برس 7ماہ تک اسکولز اور کالجز بند رہنے کے بعد رواں برس مارچ کے مہینے میں تعلیمی ادارے پھر سے کھولے گئے ۔ طلبا نے ابھی اسکولوں میں پڑھائی کے چند ہفتے بھی نہیں گزارے تھے کہ عالمی وبا کورونا وائرس نے جموں و کشمیر میں دستک دی، جس وجہ سے کالج اور اسکول پھر سے بند کر دئیے گئے، اب بچوں کو یہ یاد بھی نہیں کہ آخری بار وہ کب اسکول گئے ہیں۔

آج کل کے اس جدید دور میں انٹرنیٹ تعلیم کا اہم زریعہ مانا جاتا ہے لیکن وادی کشمیر میں یہ سہولت بھی مکمل طور میسر نہیں ہے۔ تیز رفتار 4 جی انٹرنیٹ سروس ابھی بھی یہاں بحال نہیں کی گئی ہے۔


نیٹ کی تیاری میں مصروف فلک کہتی ہیں کہ 2 جی انٹرنیٹ سروس سے پڑھائی کے اعتبار سے انہیں کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوپا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسکول سے دوری اور پڑھائی کے دوران مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے دوران مناسب سہولیات دستیاب نہ ہونے کے باعث اب ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

'کشمیر میں صحافت پر بندشیں ہیں'



ملک کی باقی ریاستوں اور یونین ٹرٹیز میں اگرچہ اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز میں رواں برس کے مارچ مہینے سے تعلیمی سرگرمیاں بند ہیں۔ لیکن کشمیر وادی کے طلبا گزشتہ ایک برس سے لاک ڈاون سے گزر رہے ہیں۔ جس سے یہ بخوبی یہ انداز لگایا جاسکتا ہے کہ یہ طلبا کن حالات میں اور کس طرح مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرتے ہوں گے۔


وادی کشمیر میں لاک ڈوان کے دوران اگرچہ پرائمری تا سکینڈری سطح تک کے اسکولی بچوں کا گھروں میں پڑھائی کا عمل کسی تک حد جاری ہے۔ لیکن مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف عمل طلبا و طالبات کو کئی دقتوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں ہے طلبا کو کئی مشکلات سامنا
ٹیوشن مراکز بند ہونے اور مخصوص کتابوں کے ماہر اساتذہ کی خدمات میسر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں طرح طرح کےمشکلات سے جوجنا پڑریا ہے۔ وہیں انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کے چلتے بھی پیشہ وارانہ کورسز کے لیے امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبا و طالبات میں کافی مایوسی اور اضطراب پایا جارہا ہے۔ والدین بھی اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت اور آنے والے مقابلہ جاتی امتحانات کے حوالے سے کافی فکر مند نظر آرہے ہیں۔ وہیں انہیں یہ تشویش بھی ہے کہ کہیں ان کے بچوں کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو۔ کشمیر وادی میں لگ بھگ 12ماہ سے تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔ گزشتہ سال جموں و کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کیے جانے کے بعد سے یہاں کا تعلیمی شعبہ بُری طرح متاثر ہوا۔

'کشمیر کی موثر آواز بننا چاہتی ہوں'


سخت ترین بندشوں اور پابندیوں کے بیچ گزشتہ برس 7ماہ تک اسکولز اور کالجز بند رہنے کے بعد رواں برس مارچ کے مہینے میں تعلیمی ادارے پھر سے کھولے گئے ۔ طلبا نے ابھی اسکولوں میں پڑھائی کے چند ہفتے بھی نہیں گزارے تھے کہ عالمی وبا کورونا وائرس نے جموں و کشمیر میں دستک دی، جس وجہ سے کالج اور اسکول پھر سے بند کر دئیے گئے، اب بچوں کو یہ یاد بھی نہیں کہ آخری بار وہ کب اسکول گئے ہیں۔

آج کل کے اس جدید دور میں انٹرنیٹ تعلیم کا اہم زریعہ مانا جاتا ہے لیکن وادی کشمیر میں یہ سہولت بھی مکمل طور میسر نہیں ہے۔ تیز رفتار 4 جی انٹرنیٹ سروس ابھی بھی یہاں بحال نہیں کی گئی ہے۔


نیٹ کی تیاری میں مصروف فلک کہتی ہیں کہ 2 جی انٹرنیٹ سروس سے پڑھائی کے اعتبار سے انہیں کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوپا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسکول سے دوری اور پڑھائی کے دوران مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے دوران مناسب سہولیات دستیاب نہ ہونے کے باعث اب ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

'کشمیر میں صحافت پر بندشیں ہیں'



ملک کی باقی ریاستوں اور یونین ٹرٹیز میں اگرچہ اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز میں رواں برس کے مارچ مہینے سے تعلیمی سرگرمیاں بند ہیں۔ لیکن کشمیر وادی کے طلبا گزشتہ ایک برس سے لاک ڈاون سے گزر رہے ہیں۔ جس سے یہ بخوبی یہ انداز لگایا جاسکتا ہے کہ یہ طلبا کن حالات میں اور کس طرح مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرتے ہوں گے۔

Last Updated : Jul 15, 2020, 10:17 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.