سرینگر: بھارت الیکٹرک گاڑیوں اور موبائل فون جیسے آلات کی بیٹریوں میں استعمال ہونے والا لیتھیم دوسرے ممالک سے درآمد کرتا ہے۔ تاہم سرکار کا کہنا ہے کہ اب ریاسی میں لیتھیم کی کانکنی کرنے سے درآمدات پر ملک کا انحصار کم ہو جائے گا۔ بھارت اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چین آسٹریلیا اور ارجنٹائن سے لیتھیم درآمد کرتا ہے۔ ریاسی صوبہ جموں کا ضلع ہے اور یہ وشودیوی مندر کے نام سے کافی مقبول ہے جہاں ہر سال لاکھوں ہندو عقیدت مند وشودیوی مندر درشن کے لیے آتے ہیں۔ ریاسی میں ہی جموں بارہمولہ ریل لائن کا لوہے کا پل تعمیر کیا گیا ہے جو سب سے اونچائی پر تعمیر کیا جانے والا ریل پل ہے۔
- یہ بھی پڑھیں: Lithium Reserves Discovered معدنیات کے شعبے میں بھارت کی بڑی حصولیابی، درآمد پر انحصار ختم
اگرچہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے اب تک لیتھیم کے متعلق کوئی ورکشاپ یا تقریب کا انعقاد نہیں کیا ہے البتہ فوج کی جانب سے سرینگر میں ایک این جی او کے اشتراک سے سرینگر کے سرکاری کالجز کے طلبا کے مابین اس لیتھیم کی دریافت پر ڈیبیٹ کمپیٹیشن منعقد کیا گیا۔ اس کمپیٹیشن میں کالجز کے طلبا نے لیتھیم کے فائدہ و نقصانات کے متعلق اپنی باتیں رکھیں اور اس دریافت سے ملک کو ہونے والی ترقی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ وہیں کچھ طلبا نے اس سے مرتب ہونے والے مضر اثرات کا بھی ذکر کیا۔ طلبا نے کہا کہ فوج کی جانب سے یہ اچھی پہل ہے البتہ کالج انتظامیہ کو ہی ایسے پروگرام منعقد کرنے چاہیے۔ غور طلب ہے کہ بھارت ای وی انڈسٹری کو فروغ دینے پر زیادہ زور دے رہا ہے کیونکہ پیٹرول اور ڈیزل جیسے ایندھن سے آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے جس سے ماحول منفی طور متاثر ہورہا ہے۔