سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی تجویز کردہ کتابوں کے علاوہ پرائیوٹ پبلشرز کی طرف سے شائع شدہ نصابی کتابیں تجویز کرنے کے لئے وادی کے کئی نجی اسکولوں کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔ والدین اور طلباء کی جانب سے حکومت کو شکایات موصول ہونے کے بعد یہ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ کئی نجی اسکول پرائیوٹ پبلشرز کی نصابی کتابوں کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی تجویز شدہ کتابیں بھی تجویز کررہے ہیں۔ اس طرح طلبا پر زیادہ بوجھ پڑ رہا ہے۔ والدین نے شکایت کی ہے کہ نجی اسکول انہیں بورڈ کی تجویز شدہ کتابوں کے علاوہ پرائیوٹ پبلشرز کی شائع شدہ مہنگی نصابی کتابیں بھی خریدنے پر مجبور کررہے ہیں۔
ایسے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کے حکام کے مطابق محکمہ کو والدین کی طرف سے مختلف شکایات موصول ہوئی ہیں۔ جس میں الزم عائد کیا گیا ہے کہ نجی اسکول والدین سے بورڈ کی کتابوں کے بجائے یا اس کے علاوہ پرائیوٹ پبلشرز کی کتابیں خریدنے کو کہہ رہے ہیں ۔ اس معاملے کو حکام نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے چیف ایجوکیشن اور ژونل ایجوکیشن افسران کو انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے اور تین دنوں کے اندر ڈائریکٹوریٹ کو اپنی انکوائری رپورٹ پیش کرنے کو بھی کہا ہے۔
ادھر بورڈ نے تمام نجی اسکولوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ موجودہ تعلیمی سیشن سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کے لیے بورڈ کی جانب سے تجویز شدہ نصابی کتابیں لکھیں۔ اس کے علاوہ بورڈ کی نویں سے دسویں جماعت کے طلباء کے لیے شائع شدہ کتابیں تجویز کریں۔ لیکن کچھ نجی اسکول قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کر کے چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کے طلباء کو پرائیویٹ پبلشرز کی نصابی کتابیں تجویز کر رہے ہیں۔