سرینگر:ڈائریکٹر ہینڈی کرافٹس اینڈ لوم محمود احمد شاہ نے کہا ہے کہ کشمیری کانی شال کی مانگ میں بین الاقوامی سطح پر مانگ بڑھ رہی ہے، وہیں محکمہ دستکاروں کا جائز معاوضہ فراہم کرنے کے لیے وعدہ بند ہے۔ان باتوں کا اظہار محمود احمد شاہ نے اسکاسٹ کشمیر میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں 3.5 لاکھ دستکار رجسٹرڈ ہیں اور حکومت انہیں ہر ممکن مدد فراہم کررہی ہے۔وہیں او ڈی پی انویسٹ انڈیا ،ڈی پی آئی آئی ٹی ،وزرات تجارت و صنعت دلی نے جموں وکشمیر ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کے تعاون سے سرینگر میں اس اقدام کے لیے ملک گیر بیداری مہم کا انعقاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ دستکاری کے شعبے کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی وعدہ بند ہے۔
ڈائریکٹر ہنڈی کرافٹس اینڈ ہینڈی لوم محمود احمد شاہ نے مزید کہا کہ کم از کم 4 ہزار دستکاری سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے انہیں گزشتہ سال 20 کروڑ روپے مالی امداد بھی فراہم کی گئی ہے۔اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ کشمیری "کانی شال" کی مانگ بیرون ممالک میں بڑھ رہی ہے اور اس صنعت سے وابستہ افراد کو منیم ویج ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہےاور ہماری کوشش یہ ہے کہ دستکاروں کو ان کی محنت کا جائزہ معاضہ ملیں اور کوشش یہ بھی ہے کہ دستکاروں کو گاہکوں کے ساتھ براہ راست ملایا جائے۔
مزید پڑھیں:
Kani Shawl Making Decline: حکومتی اقدام کے باوجود کانی شال بنانے کا کام روبہ زوال کیوں؟
ODOP Sampark Initiative ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ سمپارک پہل، 20 اضلاع سے 21 مصنوعات کی نشاندہی کی گئی
واضح رہے کہ کانی شال کو بننے کے لیے لداخ کے نایاب بھیڑوں سے حاصل کیے گئے پشمینہ اون کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔ پہلے اس اون کو چرکھے پر باریکی سے کاتنے کا کام انجام دے کر اون کو باریک داگے کی شکل میں تبدیل کیا جاتا ہے اور پھر مختلف رنگوں کے پشمینہ تاروں سے کانی شال بُننا جاتا ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے سال 2010 میں کانی شال کی جی آئی ٹیگنگ اور جون 2020 میں کانی ہامہ کو ہینڈلوم گاؤں کا درجہ دیا ہے۔