سرینگر کے مضافاتی علاقہ گاسو حضرت بل جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد سٹرابری کی کاشت سے وابستہ ہے، کے ایک نوجوان کاشتکار آصف احمد ڈار نے بتایا: 'ہم گذشتہ پندرہ برس سے سٹرابری کی کاشت کررہے ہیں۔ ہماری روزی روٹی اسی پھل کی کاشت سے جڑی ہے۔ لیکن جاری لاک ڈائون کی وجہ سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑا ہے'۔
انہوں نے کہا: 'ہمارا سٹرابری فروٹ باہر کی ریاستوں جیسے دلی، پنجاب، مہاراشٹر، کلکتہ اور ممبئی بھی جاتا تھا۔ وہاں سے اچھی ریٹ بھی ملتی تھی لیکن اس سال نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ سٹرابری پھل منڈی بھی نہیں جاتا ہے۔ اب ہم کیا کرتے ہیں کہ تھوڑی بہت اسٹرابری شام کو یہاں پر ہی مقامی لوگوں کو فروخت کرتے ہیں'۔
آصف کے مطابق کشمیر کے سٹرابری کاشتکاروں کو ہونے والا نقصان کروڑوں میں ہے۔ ان کا کہنا تھا: 'میرا ماننا ہے کہ سٹرابری کاشت کاروں کو ہونے والا نقصان کروڑوں میں ہے۔ سٹرابری کے لئے باہر سے کوئی آڈر آتا ہے نہ یہ مال منڈی جا پاتا ہے۔ اس وقت یہاں پر بڑی تعداد میں سیاح بھی موجود رہتے تھے جو سٹرابری خریدنے میں بہت دلچسپی لیتے تھے'۔
محمد صدیق ڈار نامی معمر سٹرابری کے کاشتکار نے بتایا: 'میں گذشتہ پندرہ برسوں سے یہ کام کررہا ہوں۔ اس کی کاشت سے روزگار اچھا چلتا تھا۔ لیکن لاک ڈائون سے نقصان ہی ہوا ہے۔ اس کی کاشت میں بہت محنت لگتی ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'یہاں سے سٹرابری پارمپورہ منڈی جاتی تھی اور پھر وہاں سے ملک کے مختلف حصوں کو۔ ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ ہماری مدد کی جائے۔ حکومت کی مدد کے بغیر ہمارے لئے اسٹرابری کی کاشت جاری رکھنا مشکل ہے'۔
ریاض احمد نامی ایک نوجوان سٹرابری کاشتکار نے بتایا: 'یہاں پر اکثر لوگ سٹرابری کی کاشت کرتے ہیں۔ سٹرابری بہت میٹھی ہوتی ہے۔ لاک ڈائون کی وجہ سے ہم بہت پریشان ہیں کیونکہ ہمارا مال باہر نہیں جاسکتا ہے۔ مال بھی اب خراب ہونے لگا ہے'۔