علیحدگی پسند جماعت حریت کانفرنس نے کہا کہ جے کے ایل ایف کے صدر یاسین ملک کے لئے مرکزی تفتیشی ایجنسی کی جانب سے سزائے موت کا مطالبہ کرنا جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے انتہائی فکر و تشویش کا باعث اور پریشان کن ہے۔ میڈیا کو جاری بیان میں حریت نے کہا کہ بدقسمتی سے حکام کی طرف سے ایک کے بعد ایک ایسی ہدایات اور حکم نامے جاری کئے جاتے ہیں جو لوگوں کو اکسانے، ڈرانے اور ان کے خدشات اور خوف میں اضافہ کرنے کی دانستہ کوشش معلوم ہوتی ہے۔
بیان میں حریت کانفرنس نے ایک بار پھر حکومت ہند، تمام سیاسی جماعتوں اور ہندوستان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں و کشمیر سمیت بھارت کے مختلف جیلوں میں مقید تمام سیاسی قیدیوں، رہنمائوں، اور سینکڑوں نوجوانوں، طلباء، صحافیوں، حقوق انسانی کے کارکنوں، تاجروں اور دیگر تمام قیدیوں کو بلا مشروط رہا کریں تاکہ امن و مفاہمت کی راہیں تلاش کرنے میں مدد مل سکے تاکہ عوامی اعتماد کی بحالی کے ساتھ دیرینہ تنازع کو حل کرنے کے حوالے سے پیشرفت ہو سکے۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل انویسٹگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کالعدم تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک جس کو دلی کی ایک عدالت نے مبینہ ٹرر فنڈنگ کے الزام مین عمر قید کی سزا سنائی ہے، کو سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔ این آئی اے نے دلی ہائے کوٹ میں یاسین ملک کے خلاف عرضی دائر کرکے انکو سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔ اس عرضی کی سنوائی کل یعنی 29 مئی کو ہوگی۔ جسٹس سدھارت مردھل اور تلونت سنگھ اس عرضی کی سماعت کل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Drone in Amritsar امرتسر بارڈر کے قریب بی ایس ایف نے پاکستانی ڈرون کو مار گرایا
غور طلب ہے کہ گزشتہ روز کشمیر کے سیاسی لیڑران بشمول پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے این آئی اے کی عرضی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک کی سزائے موت کا جائزہ لینا چاہئے۔ یاسین ملک کو سنہ 2018 میں این آئی اے نے ٹرر فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور 24 مئی سنہ 2022 میں دلی کے ٹرائل کوٹ نے انکو عمر قید کی سزا سنائی۔