یوں تو وادی کشمیر مختلف فصلوں کی پیداوار کے لیے موزوں مانی جاتی ہے تاہم اب یہاں مشروم کی کاشت بھی بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے۔ سرینگر کے شالیمار علاقے میں واقع زرعی یونیورسٹی اس وقت مشروم کی ڈینگی قسم پر کام کر رہی ہے۔ یونیورسٹی کے زرعی سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ڈینگی مشروم بٹن مشروم کے مقابلے میں صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں اور اس کی پیداوار میں محنت بھی کم درکار ہوتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے زرعی یونیورسٹی کشمیر کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر طارق احمد صوفی کا کہنا ہے " ہماری یونیورسٹی ڈینگی مشروم کو فروغ دینے کے لیے کافی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ان مشروم کی کاشت کرنے کا طریقہ کافی آسان ہے اور لاگت بھی کافی کم لگتی ہے۔ بازاروں میں اس مشروم کی قیمت بٹن مشروم سے کم ہے تاہم زیادہ مفید بھی ہے"۔
ان کا مزید کہنا ہے 'یونیورسٹی اس وقت کاشتکاروں کو تمام سہولیات مفت میں مہیا کر رہی ہے، صرف سامان کا خرچہ کاشتکار کو اٹھانا پڑتا ہے۔ تربیت، مرکز کو قائم کرنے سے لے کر کاشت ہونے تک تمام مشورے بنا کسی قیمت کے دیے جاتے ہیں'۔
کسان کو اپنی کاشت کی مناسب قیمت ملے اس حوالے سے یونیورسٹی ابتدائی دو برسوں تک ان کو خریدار بھی مہیا کرواتی ہے۔
ڈاکٹر صوفی کا کہنا ہے " کشمیر میں مشروم اگانے والے کاشتکار اپنا مال آن لائن کافی عرصے سے فروخت کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی بھی ان کاشتکاروں کو بازار مہیا کرانے کے لیے ابتدائی دو سالوں میں بہت پیش پیش رہتی ہے۔ ہمارے پاس اکثر لوگوں کی جانب سے آرڈر آتے رہتے ہیں جو ہم ان کاشتکاروں کی جانب سے پورا کرتے ہیں۔ یہ ایک منافع بخش کام ہے۔ ہم یہاں پر ان کے لیے مختلف تربیتی کورس بھی چلاتے ہیں۔"
ڈینگی مشروم کی کاشت کرنے کا طریقہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا "اس کی کاشت کرنا کافی آسان ہے۔ بس صبح اور شام بیان دینا ہوتا ہے۔ بس تمازت اور درجہ حرارت کا دھیان رکھنا ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے بٹن مشروم میں کافی مشقت لگتی ہے اور کاشتکار کو لگاتار اپنی پسند کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیے
انتظامیہ کے نوٹس کے بعد بار ایسوسی ایشن کی میٹنگ جاری
وادی میں مختلف قسم کے مشروم ہونے کے باوجود بھی ابھی تک ان کا استعمال دوائیوں میں کیوں نہیں کیا گیا؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر صوفی کا کہنا تھا "مشروم کا دوائی میں کس طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں اس موضوع پر کئی تحقیق کی جا چکی ہیں اور اس وقت چل بھی رہی ہیں۔ ہمارے سامنے مسئلہ یہ ہے کہ دوائیوں کے لیے استعمال مشروم کے لیے موزوں بازار نہیں ہے۔ کچھ لوگ اپنی نجی سطح پر دوائی کمپنیوں کو مشروم فروخت کرتے ہیں تاہم وہ نہ کے برابر ہے"۔
ان کا مزید کہنا تھا 'دوائیوں میں استعمال کیے جانے والے مشروم کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے ایک مستقل بازار ہونا چاہیے تب ہی جاکر یہ بڑے پیمانے پر کیا جا سکتا ہے۔"