ETV Bharat / jammu-and-kashmir

نازیہ بی بی، ایک بکروال لڑکی جس نے اپنی کامیابی سے لوگوں کی سوچ بدل دی - NAZIA BIBI KHO KHO PLAYER

نازیہ بی بی نے ولڈ کپ جیتنے والی ہندوستانی قومی کھو کھو ٹیم کی نمائندگی کی۔ آئیے جانتے ہیں انکے یہاں تک پہنچنے کا سفر۔۔۔

نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ تصویر کھنچواتے ہوئے
نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ تصویر کھنچواتے ہوئے (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 19, 2025, 10:44 AM IST

جموں (عامر تانترے): خانہ بدوش بکروال برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکی نازیہ بی بی نے بچپن سے ہی اپنے والدین، افراد خاندان اور رشتہ داروں کو میدانوں سے پہاڑوں کی طرف جاتے اور اپنے مویشیوں کے ساتھ واپس آتے دیکھا ہے۔

لیکن نازیہ کے عزائم الگ تھے، وہ روایت سے ہٹنا چاہتی تھی۔ حالانکہ وہ اپنے پس منظر پر فخر محسوس کرتی ہے مگر اس کے پاس محنت سے کمانے کے لیے کچھ اور منصوبے تھے۔

21 سالہ لڑکی نازیہ بی بی نے اپنی رہائش گاہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں بچپن سے ہی ایک ایتھلیٹ بننا چاہتی تھی۔ تھوڑی بڑی ہوئی تو میں نے 100 میٹر، 400 میٹر اور لمبی دوری کی ریس میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ چھٹی جماعت میں پڑھائی کے دوران میں نے کھو کھو کھیلنا شروع کیا اور محسوس کیا کہ میں اس میں سبقت حاصل کر سکتی ہوں۔ ان 12 برسوں میں میں نے ضلعی، ریاستی، یونیورسٹی اور قومی سطح کے مقابلوں میں حصہ لیا۔ ''

نازیہ بی بی اپنی ٹیم کے ساتھ
نازیہ بی بی اپنی ٹیم کے ساتھ (ETV Bharat)

وہ جموں سری نگر قومی شاہراہ (NH44) پر بان ٹول پلازہ سے آگے نندنی سرنگوں کے قریب اپنے خاندان کے ساتھ رہتی ہیں۔ والدین، خاندان اور دیگر رشتہ داروں کو اس وقت تک احساس نہیں تھا کہ ان کی بچی نے کیا کامیابی حاصل کی ہے جب تک کہ بھارت کی قومی ٹیم کے کھو کھو ورلڈ کپ جیتنے پر انہیں مبارکباد کے پیغامات اور کالیں آنا شروع ہو گئیں۔ نازیہ بی بی اس ٹیم کی نمائندگی کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ "کھو کھو ایک ایسا کھیل ہے جس میں دوسرے کھیلوں کے مقابلے میں زیادہ رقم کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ یہ میرے لیے موزوں تھا اور ایک قبائلی برادری سے آنے کے بعد میرے پاس فٹنس لیول پر پورا اترنے کی توانائی تھی جس نے مجھے ایسی جگہ پر پہنچا دیا جہاں پہنچنے کے لیے بہت سے لوگ خواب دیکھتے ہیں،‘‘

نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ تصویر کھنچواتے ہوئے
نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ تصویر کھنچواتے ہوئے (ETV Bharat)

یہ آسان نہیں تھا کیونکہ قدامت پسند خیالات کے حامل رشتہ داروں کو قائل کرنا ایک مشکل کام تھا جو ان کے باہر جانے اور گیم کھیلنے کے لیے درکار ٹریکس اور شارٹس پہننے سے خوش نہیں تھے۔ اگرچہ نازیہ کے والدین ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہے اور ہر مرحلے پر اس کی حمایت کی، لیکن وہ ان کی حیثیت سے واقف تھیں اور انہوں نے ایک ایسے کھیل کا انتخاب کیا جس کے لیے کم رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔

"آپ جانتے ہیں کہ ہماری قبائلی برادری تعلیم سمیت ان چیزوں کی طرف کم راغب ہوتی ہے اور اس سے نکل کر ملک کی نمائندگی کرنا ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ جب بھی میں کھیلنے کے لیے باہر نکلتی اور کھیل کے لیے ضروری ٹریکس اور پتلون پہنتی تو کمیونٹی کے لوگوں کی طرف سے مخالفت ہوتی تھی۔ میرے ذہن میں ہر وقت اس بات کا خوف رہتا تھا کہ جب میں کھیل رہی ہوں یا باہر جا رہی ہوں تو کہیں میرا کوئی رشتہ دار سامنے نہ آ جائے۔ مجھے کچھ لوگوں سے سخت الفاظ سننے پڑے اور یہ مجھے تکلیف دہ رہا کیونکہ میرے خواب کچھ اور تھے۔ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد ہی خاندان اور دوستوں کا نقطہ نظر بدل گیا اور انہیں یہ احساس ہونے لگا کہ ہمارے ساتھ کچھ اچھا ہوا ہے۔‘‘

نازیہ بی بی اپنے شعبے کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ
نازیہ بی بی شعبے کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ (ETV Bharat)

ہندوستانی قومی ٹیم میں منتخب ہونے سے پہلے جموں و کشمیر سے صرف چار کھلاڑیوں کو قومی کیمپ کے لیے بلایا گیا تھا جس میں دو لڑکیاں اور دو لڑکے شامل تھے۔

نازیہ نے بتایا کہ "ایک لڑکا اور ایک لڑکی کشمیر سے تھے جب کہ جموں سے بھی ایک لڑکے اور ایک لڑکی نے قومی کیمپ میں حصہ لیا جہاں سلیکٹرز نے مجھے قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے قابل پایا۔ ٹیم میں مہاراشٹر کے کھلاڑیوں کا غلبہ ہے لیکن اس میں ہریانہ، نئی دہلی اور دیگر حصوں کے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ ایک بار جب مجھے ٹیم میں منتخب کیا گیا تو میں نے انتھک محنت کی جس سے ہمیں ورلڈ کپ جیتنے میں مدد ملی۔‘‘

نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ
نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ (ETV Bharat)

نازیہ فی الحال بی بی گورنمنٹ کالج برائے خواتین گاندھی نگر جموں سے بیچلر آف آرٹس کر رہی ہیں اور گرمیوں میں آخری سمسٹر کے امتحانات میں شرکت کریں گی۔ تاحال جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے ان کی عزت افزائی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے، البتہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس جموں-سامبا-کٹھوا (جے کے ایس) رینج شیو کمار شرما سمیت کچھ لوگوں نے ملک کی نمائندگی کرنے پر انہیں تہنیتی پیغام بھیجا ہے۔

"مجھے اپنی کھو کھو ایسوسی ایشن کی طرف سے ہر طرح کا تعاون ملا ہے اور وہ ہر وقت میرے پیچھے چٹان کی طرح کھڑے رہے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی پیغام نہیں آیا۔ مجھے یقین ہے کہ جلد ہی ایسا بھی ہو جائے گا،‘‘ انہوں نے کہا۔

نازیہ بی بی اپنی کمیونٹی کے نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل بن چکی ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو تحریک دیتے ہوئے کہا کہ وہ جس بھی شعبے میں بہتر کر سکتے ہیں، اس میں آگے بڑھیں۔ نازیہ بی بی نے کہا کہ ’’بھارتی فوج میں میری ایک کزن ہے جو ایک ایتھلیٹ بھی ہے اور اب بہت سے چھوٹے کزن اور رشتہ داروں نے کھیلوں کا انتخاب کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تاکہ وہ بھی اپنے خاندان اور برادری کا سر فخر سے بلند کر سکیں‘‘۔

مزید پڑھیں: کھوکھو چیمپئن شپ: بھارت کی مرد اور خواتین کی ٹیمیں چیمپئن بنیں

پولیس نے امپورہ میں 'کھو کھو چیمپئین شپ' کا انعقاد کیا

Provincial Level Kho Kho Computation پلوامہ میں کھو کھو مقابلے کا انعقاد

جموں (عامر تانترے): خانہ بدوش بکروال برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکی نازیہ بی بی نے بچپن سے ہی اپنے والدین، افراد خاندان اور رشتہ داروں کو میدانوں سے پہاڑوں کی طرف جاتے اور اپنے مویشیوں کے ساتھ واپس آتے دیکھا ہے۔

لیکن نازیہ کے عزائم الگ تھے، وہ روایت سے ہٹنا چاہتی تھی۔ حالانکہ وہ اپنے پس منظر پر فخر محسوس کرتی ہے مگر اس کے پاس محنت سے کمانے کے لیے کچھ اور منصوبے تھے۔

21 سالہ لڑکی نازیہ بی بی نے اپنی رہائش گاہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں بچپن سے ہی ایک ایتھلیٹ بننا چاہتی تھی۔ تھوڑی بڑی ہوئی تو میں نے 100 میٹر، 400 میٹر اور لمبی دوری کی ریس میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ چھٹی جماعت میں پڑھائی کے دوران میں نے کھو کھو کھیلنا شروع کیا اور محسوس کیا کہ میں اس میں سبقت حاصل کر سکتی ہوں۔ ان 12 برسوں میں میں نے ضلعی، ریاستی، یونیورسٹی اور قومی سطح کے مقابلوں میں حصہ لیا۔ ''

نازیہ بی بی اپنی ٹیم کے ساتھ
نازیہ بی بی اپنی ٹیم کے ساتھ (ETV Bharat)

وہ جموں سری نگر قومی شاہراہ (NH44) پر بان ٹول پلازہ سے آگے نندنی سرنگوں کے قریب اپنے خاندان کے ساتھ رہتی ہیں۔ والدین، خاندان اور دیگر رشتہ داروں کو اس وقت تک احساس نہیں تھا کہ ان کی بچی نے کیا کامیابی حاصل کی ہے جب تک کہ بھارت کی قومی ٹیم کے کھو کھو ورلڈ کپ جیتنے پر انہیں مبارکباد کے پیغامات اور کالیں آنا شروع ہو گئیں۔ نازیہ بی بی اس ٹیم کی نمائندگی کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ "کھو کھو ایک ایسا کھیل ہے جس میں دوسرے کھیلوں کے مقابلے میں زیادہ رقم کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ یہ میرے لیے موزوں تھا اور ایک قبائلی برادری سے آنے کے بعد میرے پاس فٹنس لیول پر پورا اترنے کی توانائی تھی جس نے مجھے ایسی جگہ پر پہنچا دیا جہاں پہنچنے کے لیے بہت سے لوگ خواب دیکھتے ہیں،‘‘

نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ تصویر کھنچواتے ہوئے
نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ تصویر کھنچواتے ہوئے (ETV Bharat)

یہ آسان نہیں تھا کیونکہ قدامت پسند خیالات کے حامل رشتہ داروں کو قائل کرنا ایک مشکل کام تھا جو ان کے باہر جانے اور گیم کھیلنے کے لیے درکار ٹریکس اور شارٹس پہننے سے خوش نہیں تھے۔ اگرچہ نازیہ کے والدین ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہے اور ہر مرحلے پر اس کی حمایت کی، لیکن وہ ان کی حیثیت سے واقف تھیں اور انہوں نے ایک ایسے کھیل کا انتخاب کیا جس کے لیے کم رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔

"آپ جانتے ہیں کہ ہماری قبائلی برادری تعلیم سمیت ان چیزوں کی طرف کم راغب ہوتی ہے اور اس سے نکل کر ملک کی نمائندگی کرنا ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ جب بھی میں کھیلنے کے لیے باہر نکلتی اور کھیل کے لیے ضروری ٹریکس اور پتلون پہنتی تو کمیونٹی کے لوگوں کی طرف سے مخالفت ہوتی تھی۔ میرے ذہن میں ہر وقت اس بات کا خوف رہتا تھا کہ جب میں کھیل رہی ہوں یا باہر جا رہی ہوں تو کہیں میرا کوئی رشتہ دار سامنے نہ آ جائے۔ مجھے کچھ لوگوں سے سخت الفاظ سننے پڑے اور یہ مجھے تکلیف دہ رہا کیونکہ میرے خواب کچھ اور تھے۔ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد ہی خاندان اور دوستوں کا نقطہ نظر بدل گیا اور انہیں یہ احساس ہونے لگا کہ ہمارے ساتھ کچھ اچھا ہوا ہے۔‘‘

نازیہ بی بی اپنے شعبے کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ
نازیہ بی بی شعبے کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ (ETV Bharat)

ہندوستانی قومی ٹیم میں منتخب ہونے سے پہلے جموں و کشمیر سے صرف چار کھلاڑیوں کو قومی کیمپ کے لیے بلایا گیا تھا جس میں دو لڑکیاں اور دو لڑکے شامل تھے۔

نازیہ نے بتایا کہ "ایک لڑکا اور ایک لڑکی کشمیر سے تھے جب کہ جموں سے بھی ایک لڑکے اور ایک لڑکی نے قومی کیمپ میں حصہ لیا جہاں سلیکٹرز نے مجھے قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے قابل پایا۔ ٹیم میں مہاراشٹر کے کھلاڑیوں کا غلبہ ہے لیکن اس میں ہریانہ، نئی دہلی اور دیگر حصوں کے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ ایک بار جب مجھے ٹیم میں منتخب کیا گیا تو میں نے انتھک محنت کی جس سے ہمیں ورلڈ کپ جیتنے میں مدد ملی۔‘‘

نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ
نازیہ بی بی ٹرافی کے ساتھ (ETV Bharat)

نازیہ فی الحال بی بی گورنمنٹ کالج برائے خواتین گاندھی نگر جموں سے بیچلر آف آرٹس کر رہی ہیں اور گرمیوں میں آخری سمسٹر کے امتحانات میں شرکت کریں گی۔ تاحال جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے ان کی عزت افزائی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے، البتہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس جموں-سامبا-کٹھوا (جے کے ایس) رینج شیو کمار شرما سمیت کچھ لوگوں نے ملک کی نمائندگی کرنے پر انہیں تہنیتی پیغام بھیجا ہے۔

"مجھے اپنی کھو کھو ایسوسی ایشن کی طرف سے ہر طرح کا تعاون ملا ہے اور وہ ہر وقت میرے پیچھے چٹان کی طرح کھڑے رہے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی پیغام نہیں آیا۔ مجھے یقین ہے کہ جلد ہی ایسا بھی ہو جائے گا،‘‘ انہوں نے کہا۔

نازیہ بی بی اپنی کمیونٹی کے نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل بن چکی ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو تحریک دیتے ہوئے کہا کہ وہ جس بھی شعبے میں بہتر کر سکتے ہیں، اس میں آگے بڑھیں۔ نازیہ بی بی نے کہا کہ ’’بھارتی فوج میں میری ایک کزن ہے جو ایک ایتھلیٹ بھی ہے اور اب بہت سے چھوٹے کزن اور رشتہ داروں نے کھیلوں کا انتخاب کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تاکہ وہ بھی اپنے خاندان اور برادری کا سر فخر سے بلند کر سکیں‘‘۔

مزید پڑھیں: کھوکھو چیمپئن شپ: بھارت کی مرد اور خواتین کی ٹیمیں چیمپئن بنیں

پولیس نے امپورہ میں 'کھو کھو چیمپئین شپ' کا انعقاد کیا

Provincial Level Kho Kho Computation پلوامہ میں کھو کھو مقابلے کا انعقاد

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.