ایک طرف وادی کا ملک کے باقی حصوں کے ساتھ فضائی و زمینی رابطہ بدھ کو چوتھے روز بھی منقطع رہا تو وہیں دوسری طرف وادی کے بیشتر علاقے اپنے اپنے ضلع ہیڈ کوارٹروں سے مسلسل منقطع ہیں۔
گزشتہ روز محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ وادی میں شام تک بھاری برفباری جاری رہے گی اور بدھ کو موسم میں بہتری آنے کے امکان ہے، تاہم آج چوتھے روز بھی برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر برفباری کے پیش نظر انتظامیہ نے بالائی علاقے والے اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا ہے اور مقامی لوگوں کو محتاط رہنے کی صلاح دی ہے۔
وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے محبوبہ مفتی کی شہ خرچیاں
سرینگر سمیت وادی کے بالائی اور میدانی علاقوں میں بجلی کی سپلائی بری طرح سے متاثر ہو چکی ہے ۔ گزشتہ چار دنوں سے بھاری برف باری کے نتیجے میں بجلی کی ترسیلی لائنوں اور کھمبوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
برفباری سے کشمیر کا دیگر ریاستوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے کیونکہ سرینگر ہوائی اڈے سے آج کے تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ سرینگر اور جموں شاہراہ کو آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیا ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں آج چوتھے روز بھی برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، جسکے نتیجہ میں بیشتر سڑکیں بند پڑی ہیں۔ ضلع میں 1 فٹ سے 2 فٹ کے درمیان برف ریکارڈ کی گئی ہے۔ برفباری کی وجہ سے بھی معمول کی زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر اشفاق نے بتایا کہ ضلع کے مین ٹاؤن میں 14 انچ، بجبہاڑہ میں 13 انچ، مٹن میں 12 انچ، عیشمقام میں 14 انچ، پہلگام میں 17 انچ، اچھہ بل میں 15 انچ، ڈورو میں 2 فٹ، کوکر ناگ میں 25 انچ، سری گفوارہ میں ایک فٹ اور لارنو میں 28 انچ برف ریکارڈ کی گئی ہے۔
ادھر شمالی کشمیر میں بھی آج چوتھے روز بھی بھاری برف باری جاری ہے۔ سیاحتی مقام گلمرگ میں ڈھائی فٹ برف ریکارڈ کی گئی۔ ضلع بانڈی پورہ کے سرحدی علاقہ گریز میں تقریباً 3 فٹ جبکہ رازدان ٹاپ پر 5 فٹ برف جمع ہوئی ہے۔ گریز علاقہ برفباری کی وجہ سے 6 ماہ تک وادی کشمیر سے کٹ کر رہ جاتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شام ضلع انتظامیہ سرینگر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نجی گاڑیوں اور غیر ضروری ٹرانسپورٹ کا استعمال نہ کریں تاکہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔