جب تک حکومت پارٹی کے تمام رہنماؤں کی رہائی عمل میں نہیں لائے گی تب تک کسی طرح کی سیاسی سرگرمی بحال ہونا ناممکن ہے۔ جموں وکشمیر کے لوگ گونا گوں مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں اور ان کا حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی رہائش گاہ میں پارٹی کے سینئیر رہنماؤں کے ساتھ ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا نیشنل کانفرنس کے سبھی رکن پارلیمان 5 اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے حوالے سے اپنا موقف پارلیمنٹ میں ہونے والے آئندہ اجلاس میں زور شور سے رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس گزشتہ برس 4 اگست کے 'گپکار ڈکلیریشن' پر قائم ہے اور اُمید کرتے ہیں کہ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کو جلد رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا این سی کے کئی رہنما ابھی بھی گھروں میں نظر بند ہیں جب تک ان کی رہائی عمل میں نہیں لائی جائے گی تب تک سیاسی سرگرمیاں شروع ہونا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا آج طلب کئے گئے اجلاس میں سینیئر رہنماؤں کی شرکت سے یہ واضح ہوا کہ یہ صحیح میں آزاد ہیں لیکن انہوں نے زور دیا کہ ان کی رہائی صرف آج کے دن کے لئے محدود نہیں ہونی چائیے بلکہ انہیں عام لوگوں کی طرح ہی کھلی فضاؤں میں گھومنے کی اجازت ہونی چائیے۔