سرینگر : جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کے صدر الطاف بخاری کو حکومت ہند کی جانب سے زیڈ پلس Z+ زمرہ کی مسلح سینٹرل ریزرو پولیس فورس (CRPF) سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ ایک خبر رساں ادارے نے اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی جائزہ میٹنگ کے دوران انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے دیے گئے (خطرے کے) اِن پُٹس کے بعد سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری کو جموں و کشمیر میں چوبیس گھنٹے زیڈ پلس زمرہ کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 'انتخابی سرگرمیوں کے بیچ سکیورٹی ہٹانا غلط فیصلہ تھا'
یہ سکیورٹی جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر کو وزارت داخلہ نے فراہم کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ زیڈ پلس سکیورٹی بھارت میں سکیورٹی کی دوسری اعلیٰ ترین سکیورٹی کور ہے۔ یاد رہے کہ جموں و کشمیر اپنی پارٹی کو دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے آٹھ ماہ بعد مارچ 2020 میں معرض وجود میں لایا گیا تھا۔ الطاف بخاری سمیت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے علیحدہ ہوئے درجن سے زائد سابق وزراء اور ایم ایل اے شامل ہو چکے ہیں۔ الطاف بخاری کی پارٹی کو جموں و کشمیر کی اپوزیشن جماعتیں بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی، حکمران بھارتی جنتا پارٹی کی بی ٹیم قرار دیتے ہیں۔
الطاف بخاری، ایک کروڑ پتی تاجر ہیں جنہوں نے 2014 میں پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہیں راجیہ سبھا کے ایک الیکشن میں شکست ہوئی تھی لیکن 2014 کے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی نے انہیں امیرا کدل حلقے سے امیدوار بنایا جہاں وہ الیکشن جیت گئے۔ بعد میں انہیں مفتی محمد سعید نے اپنی کابینہ میں وزیر بنایا جس سے انکی سیاسی پہچان مضبوط ہوگئی۔
جب 2015 میں مفتی سعید کا انتقال ہوا اور انکی دختر محبوبہ مفتی نے فوری طور بحیثیت وزیر اعلیٰ حلف لینے سے انکار کیا تو الطاف بخاری نے دلی جاکر پارٹی توڑنے اور حکومت بنانے کی پیشکش کی تھی جسکا انکشاف محبوبہ مفتی نے چند سال کے بعد کیا۔ الطاف بخاری کے منصونے کی بھنک پاتے ہی محبوبہ مفتی دلی دوڑ پڑی تھیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کرنے کے بعد حکومت بنانے کی حامی بھری چنانچہ 4 اپریل 2016 کو محبوبہ مفتی وزیر اعلی بنیں۔ محبوبہ نے اپنی کابینہ مین الطاف بخاری کو شامل نہیں کیا حالانکہ چند ماہ کے بعد ایک ردوبدل میں انہیں دوبارہ بطور وزیر شامل کیا گیا۔
اگست 2019 میں جب جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے اسے ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ بنایا گیا تو جن مین اسٹریم قائدین کو حراست میں لیا گیا، ان میں الطاف بخاری شامل نہیں تھے۔ محبوبہ مفتی جب درن حراست تھیں تو الطاف بخاری نے پارٹی قئیادت کے خلاف بیان بازی شروع کی جس کے بعد انہیں پی ڈی پی سے خارج کردیا گیا۔ اسکے بعد انہوں نے پارٹی کے کئی سابق لیڈروں کے ساتھ ملکر اپنی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ الطاف بخاری کئی بار وزیر اعظم اور وزیر داکلہ سے ملاقات کرچکے ہیں۔