مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایک اور تنظیم 'تحریک حریت' کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت 'غیر قانونی تنظیم' قرار دیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کو سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "یہ تنظیم جموں و کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنے اور اسلامی حکومت قائم کرنے کی ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ یہ جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ اور دہشت گردانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔"
-
The ‘Tehreek-e-Hurriyat, J&K (TeH) has been declared an 'Unlawful Association' under UAPA.
— Amit Shah (@AmitShah) December 31, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
The outfit is involved in forbidden activities to separate J&K from India and establish Islamic rule. The group is found spreading anti-India propaganda and continuing terror activities to…
">The ‘Tehreek-e-Hurriyat, J&K (TeH) has been declared an 'Unlawful Association' under UAPA.
— Amit Shah (@AmitShah) December 31, 2023
The outfit is involved in forbidden activities to separate J&K from India and establish Islamic rule. The group is found spreading anti-India propaganda and continuing terror activities to…The ‘Tehreek-e-Hurriyat, J&K (TeH) has been declared an 'Unlawful Association' under UAPA.
— Amit Shah (@AmitShah) December 31, 2023
The outfit is involved in forbidden activities to separate J&K from India and establish Islamic rule. The group is found spreading anti-India propaganda and continuing terror activities to…
انہوں نے کہا کہ" وزیر اعظم نریندر مودی کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت کسی بھی فرد یا تنظیم کی ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والے اقدامات کو ناکام بنایا جائے گا۔" حکومت نے اس سے قبل ایک اور عسکریت پسند تنظیم مسلم لیگ جموں و کشمیر (مسرت عالم دھڑے) کو غیر قانونی تنظیم قرار دیا تھا۔علاوہ ازیں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ، جماعت اسلام اور شبیر شاہ کی تنظیم جے کے ڈی ایف پی کو بھی غیر قانونی قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
تحریک حریت کانفرنس کی بنیاد مرحوم سید علی شاہ گیلانی نے سال 2004 میں رکھی تھی جب انہوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ گیلانی کا انتقال سنہ 2020 ستمبر میں ہوا تھا۔ ان کے انتقال کے بعد یہ تنظیم غیر فعال ہوچکی ہے۔گیلانی کے انتقال کے بعد مبصرین کا خیال کیا تھا کہ 'گیلانی کی موت سے کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک ایک سخت ترین دھچکے کا شکار ہوگئی ہے۔ یہ خیمہ 5 اگست 2019 سے حکومت کی سخت ترین کارروائیوں کے نتیجے میں پہلے ہی درہم برہم ہوچکا تھا۔
بی جے پی حکومت نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے علیحدگی پسند گروپوں، ان کے رہنماؤں اور عسکریت پسندی کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ درجنوں علیحدگی پسند رہنماؤں کو بھارت مخالف سرگرمیوں کے الزام میں تہاڑ اور دیگر جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔