سرینگر میں انتظامیہ نے 15 علاقوں کو ریڈ زوں قرار دیا ہے اور ان علاقوں کے داخلی و خارجی راستوں کو سیل کرکے وہاں پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کی نقل و حمل پر مکمل طور روک تھام ہو سکے اور لوگ گھروں میں ہی محدود رہیں۔
انتظامیہ نے شہر خاص میں عیدگاہ، حول، نو شہرہ، لال بازار، خیام اور پائیں شہر و مضافات میں نٹی پورہ، بمنہ، احمد نگر، حیدرپورہ، چھتہ بل، جواہر نگر، ٹینگ پورہ، نشاط اور لسجن کو ریڈ زون قرار دیا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں ضروری خدمات و ضروریات لوگوں کے گھروں تک پہنچائی جا رہی ہیں اور کسی بھی ایمرجینسی سے نمنٹنے کے لیے انتظامیہ نے خصوصی عملے تعینات کیے ہیں۔
ضلع انتظامیہ نے منگل کو ان ریڈ زونز میں آنے اور جانے والی سڑکوں پر ناکہ بندی کرکے وہاں سخت بندشیں نافذ کی ہیں۔ تاہم اس کے ردعمل میں عام شہریوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ سخت گیر اقدام ہے۔‘‘
تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں کووڈ19 کو پھیلنے سے روکنے کیلئے یہ ناکہ بندی کی گئی ہے۔
سرینگر کے مجسٹریٹ شاہد چودھری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان علاقوں میں 45 انٹری اور ایکزٹ راستے رکھے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ایمرجینسی سے بر وقت نپٹا جا سکے اور لوگوں کی ضروری خدمات انجام دینے میں سرکاری عملے کو کوئی دقت پیش نہ آئے۔
ضلع مجسٹریٹ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ زونز میں ناکہ بندی سے لوگوں کو مشکلات تو ہوں گی لیکن ایسے اقدام کووڈ 19 کو پھلاؤ سے روکنے کیلئے ضروری اور لازمی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں کووڈ19سےمتاثرہ افراد کی تعداد 300تک پہنچ گئی ہے، جن میں سب سے زیادہ 246متاثرہ افراد صوبہ کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ چار افراد کا اس مہلک وائرس سے انتقال ہو چکا ہے۔