مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے ہفتے کے روز 11 سرکاری ملزمین، جن میں حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو بیٹے بھی شامل ہیں، کو عسکریت پسندوں کے ساتھ تعلقات اور فنڈنگ کے الزامات کے پیش نظر نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان 11 افراد کو آئین کے مطابق ملک کے مفاد میں برخاست کیا گیا ہے۔ ایک خصوصی کمیٹی نے آئین کی دفعہ 311 (2) (سی) کے تحت ہوئی میٹنگز کے دوران ان ملازمین کو برخاست کرنے کی سفارش کی تھی۔
اس کے مزید ذرائع کا کہنا تھا کہ "کمیٹی کی دوسری میٹنگ کے دوران کپواڑہ کے رہنے والے ایک کم درجے کے ملازم کو لشکر طیبہ کا معاون تسلیم کر کے اس کو برخاست کرنے کی سفارش کی گئی۔ وہیں ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے دو استادوں کو جماعت اسلامی اور دختران ملت کے خيالات کو بڑھاوا دینے کی وجہ سے برخاست کیا گیا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ انکاؤنٹر کے دوران ہلاک شدہ فوجی اہلکار کو خراج عقیدت
اس کے علاوہ جموں و کشمیر پولیس کے دو کانسٹیبل کو بھی محکمے میں رہ کر عسکریت پسندی کی حمایت کرنے کی وجہ سے برخاست کیا گیا ہے۔ وہیں صلاح الدین کے دو بیٹوں کو بھی نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔ اس کے بیٹوں (شکیل اور شاہد) پر بھی ٹیرر فنڈنگ کے الزامات عائد ہیں۔