دہلی: گزشتہ روز خلیجی ملک متحدہ عرب امارت کے تجارتی گروپ امار نے سرینگر کے مضافات سمپورہ میں ایک بڑے شاپنگ مال کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ شاپنگ مال دس لاکھ اسکائر فٹ زمین پر تعمیر کیا جائے گا اور اس میں پانچ سو سے زائد دکانیں اور کمپلیکس ہوں گے۔ تین سو کنال اراضی پر محیط اس مقام پر سنہ 2005 میں سابق وزیر اعلٰی غلام نبی آزاد نے بین الاقوامی تجارتی مرکز بنانے کے لئے سنگ بنیادرکھا تھا۔ تاہم اس پر کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی تھی۔ اگرچہ امار گروپ کی جانب سے یہ مال کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بیرونی انوسٹمنٹ ہوگی تاہم اس سے لالچوک کی تجاری اہمیت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ وادی کشمیر سرینگر کے لالچوک اور بٹہ مالو تاریخی تجارتی مراکز ہیں جہاں ہر روز کروڑوں روپے کی تجارت ہوتی ہے۔ان مراکز میں ہزاروں افراد کو روزگار ملتا ہے جو دکانوں اور دیگر تجارتی مراکز پر بطور منیجر یا سیلز مین کام کرتے ہیں۔
امار گروپ کے تجارتی مرکز کھلنے پر مقامی لوگوں اور تاجروں نے اس کو خوش آئند قدم قرار دیا لیکن کہا کہ اس سے دیگر تجارتی مراکز پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ کچھ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ ان مراکز کے کھولنے سے وادی میں روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔ انتظامیہ کے مطابق اس مال کے علاوہ سرینگر اور جموں میں مزید تجارتی مرکز کھولنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ سمپورہ میں ہی اپریل میں امار گروپ آئی ٹی ٹاور کی بنیاد ڈالی جائے گی جبکہ جموں میں بھی آئی ٹی ٹاور بنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے گزستہ برس دبئی کا دورہ کیا تھا جس کے بعد خلیجی ممالک کے 34 تاجروں کا ایک اعلیٰ سطحی وفد چار روزہ دورۂ پر آیا تھا اور اسی دورے پر انہوں نے کشمیر میں تجارت کرنے کی دلچسپی دکھائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : EMAAR Group Laid Foundation امار گروپ نے کشمیر میں تجارتی کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا
اس وفد نے جموں کشمیر انتظامیہ کے ساتھ سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں ' گلف سمٹ کانفرنس' میں حصہ لے کر تجارت کے متعلق متعدد مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط بھی کئے تھے۔ ان میں لو لو گروپ، المایا گروپ، MATU انویسٹمنٹ ایل ایل سی، جی ایل ایمپلائمنٹ بروکریج ایل ایل سی اور نون گروپ، سنچری فائنانس کے ساتھ مختلف شعبوں میں معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ غور طلب ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے سرکار اراضی پر سرمایہ کاری اور صنعت و حرفت کو فروغ دینے کے وعدے کئے تھے جس کی شروعات امار گروپ سے کی گئی ہے۔