ETV Bharat / state

کیا سفارتکار کشمیر سیر کرنے کے لیے آئے تھے؟

غیر ملکی وفد نے دو روزہ دورے کے دوران مختلف عوامی وفود کے علاوہ کئی سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

author img

By

Published : Feb 13, 2020, 9:30 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 6:17 AM IST

سفارتکاروں کا جموں و کشمیر دورہ
سفارتکاروں کا جموں و کشمیر دورہ

غیر ملکی سفیروں کے وفد میں فرانس، جرمنی، کینیڈا، افغانستان کے سفارتکاروں کے علاوہ یورپی یونین کے اراکین پارلیمان شامل ہیں۔ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 25 سفارتکاروں پر مشتمل وفد بدھ کے روز سرینگر پہنچا تھا۔

سفارتکاروں کا جموں و کشمیر دورہ

وفد نے سخت حفاظتی بندوبست اور ڈورن کیمروں کی نگرانی میں ڈل جھیل کی سیر کے بعد گپکار میں واقع للت گرینڈ ہوٹل میں مختلف عوامی وفود کے علاوہ کئی سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

ضلع بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے عامر مشتاق نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ 'وہ شمالی کشمیر کے وفد کے رُکن تھے اور انہوں نے سفارتکاروں سے ملاقات کی اور دورانِ ملاقات کشمیر کے موجودہ حالات پر بات چیت کی۔'

عامر مشتاق نے کہا کہ اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں پیدا شدہ حالات کے بارے میں وفد کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت نے جو وعدے کیے ہیں ان کو پورا کیا جائے اور کشمیر میں پُرامن ماحول بنایا جائے، کیونکہ کشمیری عوام پُرسکون ماحول اور ترقی چاہتے ہیں۔

سماجی کارکن وجاہت احمد نے بتایا کہ انہوں نے بھی سفارتکاوں سے ملاقات کی اور یہاں کی صورتحال کے بارے میں انہیں آگاہ کیا۔ وجاہت احمد نے کہا کہ انہوں نے سفارتکاروں کو بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کی صورتحال کیسی ہے۔ کیا ہوا ہے اور کیا ہونا چاہیے۔

دو روزہ دورے کو سمیٹتے ہوئے وفد نے آج جموں میں لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو، چیف سکریٹری بی وی آر سبھرامنیم، جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس، جسٹس گیتا متل کے علاوہ مختلف وفود سے ملاقات کی۔

وہیں چند لوگ سفارتکاروں کے اس دورے کو سیر و تفریح سے تعبیر کرتے ہیں۔ فروٹ ایسوسیشن کے صدر غلام رسول بٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وفد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا کہ سفارتکار آئے تھے اور ہم نے سوچا تھا کہ وہ عام لوگوں سے بات چیت کریں گے لیکن بجائے اس کے کہ انہوں نے (سفارتکاروں) ڈل جھیل کی سیر کی اور واپس چلے گئے۔

غلام رسول نے کہا 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد میوہ تاجروں کو کافی نقصان اور ہمیں امید تھی کہ وہ میوہ تاجروں سے ملاقات کرے گی اور ان کے مسائل سنے گی لیکن ایسا کچھی بھی نہیں ہوا۔ وہ صرف اعلیٰ حکام سے ملے'۔

بتا دیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے پانچ اگست 2019ء کے فیصلوں کے بعد یہ کسی غیر ملکی وفد کا تیسرا دورہ کشمیر تھا۔

غیر ملکی سفیروں کے وفد میں فرانس، جرمنی، کینیڈا، افغانستان کے سفارتکاروں کے علاوہ یورپی یونین کے اراکین پارلیمان شامل ہیں۔ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 25 سفارتکاروں پر مشتمل وفد بدھ کے روز سرینگر پہنچا تھا۔

سفارتکاروں کا جموں و کشمیر دورہ

وفد نے سخت حفاظتی بندوبست اور ڈورن کیمروں کی نگرانی میں ڈل جھیل کی سیر کے بعد گپکار میں واقع للت گرینڈ ہوٹل میں مختلف عوامی وفود کے علاوہ کئی سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

ضلع بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے عامر مشتاق نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ 'وہ شمالی کشمیر کے وفد کے رُکن تھے اور انہوں نے سفارتکاروں سے ملاقات کی اور دورانِ ملاقات کشمیر کے موجودہ حالات پر بات چیت کی۔'

عامر مشتاق نے کہا کہ اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں پیدا شدہ حالات کے بارے میں وفد کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت نے جو وعدے کیے ہیں ان کو پورا کیا جائے اور کشمیر میں پُرامن ماحول بنایا جائے، کیونکہ کشمیری عوام پُرسکون ماحول اور ترقی چاہتے ہیں۔

سماجی کارکن وجاہت احمد نے بتایا کہ انہوں نے بھی سفارتکاوں سے ملاقات کی اور یہاں کی صورتحال کے بارے میں انہیں آگاہ کیا۔ وجاہت احمد نے کہا کہ انہوں نے سفارتکاروں کو بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کی صورتحال کیسی ہے۔ کیا ہوا ہے اور کیا ہونا چاہیے۔

دو روزہ دورے کو سمیٹتے ہوئے وفد نے آج جموں میں لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو، چیف سکریٹری بی وی آر سبھرامنیم، جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس، جسٹس گیتا متل کے علاوہ مختلف وفود سے ملاقات کی۔

وہیں چند لوگ سفارتکاروں کے اس دورے کو سیر و تفریح سے تعبیر کرتے ہیں۔ فروٹ ایسوسیشن کے صدر غلام رسول بٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وفد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا کہ سفارتکار آئے تھے اور ہم نے سوچا تھا کہ وہ عام لوگوں سے بات چیت کریں گے لیکن بجائے اس کے کہ انہوں نے (سفارتکاروں) ڈل جھیل کی سیر کی اور واپس چلے گئے۔

غلام رسول نے کہا 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد میوہ تاجروں کو کافی نقصان اور ہمیں امید تھی کہ وہ میوہ تاجروں سے ملاقات کرے گی اور ان کے مسائل سنے گی لیکن ایسا کچھی بھی نہیں ہوا۔ وہ صرف اعلیٰ حکام سے ملے'۔

بتا دیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے پانچ اگست 2019ء کے فیصلوں کے بعد یہ کسی غیر ملکی وفد کا تیسرا دورہ کشمیر تھا۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 6:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.