سرینگر:سماجی مسائل سے لے کر سیاسی معاملات پر بے باکی اور بنا کسی خوف و ڈر کے اظہار خیال کرنے والی 80 سالہ جگر ماسی سرینگر کے امیراکدل کے کنارے پر مچھلیاں فروخت کرنے والی خواتین میں جانا مانا نام ہے۔تپتی دھوپ ہو یا سرما یہ ٹھٹرتی سردی یہ خاتون آپ کو اسی جگہ خریداروں کی راہ تکتی دیکھتی ملے گی۔یوں تو اس فٹ پاتھ پر ماہی گیر طبقے کی چند اور خواتین بھی مچھلیاں فروخت کر کے اپنے اور اہل عیال کا پیٹ پالتی ہیں لیکن جگر ماسی ان سبھی خواتین میں سب سے بزرگ ہے۔Fish Market In Kashmir
مچھلی فروخت کرنے والی ماہی گیر خواتین کی حالت زار بظاہر ایسا میں محسوس ہوتا ہے کہ جگر ماسی اور یہ دیگر ماہی گیر خواتین مچھلیاں فروخت کر کے آسانی سے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتی ہوگی لیکن ایسا نہیں ہے۔ مچھلیاں دریا سے پکڑنے سے لےکر یہاں پر فروخت کرنے تک انہیں کئی مشکلات و مسائل کا سامنا ہے۔ آبی ذخائر میں آلودگی سے کشمیر کی روایتی مچھلیوں کی پیداوار میں نہایت کمی کے باعث آمدنی پر پڑنے والے اثرات کے علاوہ ان خواتین کو سخت پریشانیاں درپیش ہیں۔Fisherwomen Of Kashmirکشمیر کی روایتی مچھلیاں ناپید ہونے اور ماہی گیر برادری سے باہر کے لوگوں کا فارم مچھلیوں کے کاروبار سے جڑنے سے اب تک کئی ماہی گیر خواتین اس کام کو ہی خیرباد کہہ چکی ہے۔ امیراکدل کے علاوہ شہر سرینگر کے کئی بازاروں میں بھی ایسی کئی خواتین مچھلیاں فروخت کرتی ہیں۔ چونکہ اب روایتی مچھلی آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ ایسے میں یہ خواتین فارم مچھلیاں فروخت کرنے پر مجبور ہورہی ہے۔Kashmiri Fishes Less In Market جگر ماسی کہتی ہیں' ہم بھی اب باہر کی مچھلیاں فروخت کرنے اب مجبور ہیں اور اگر ایسے نہیں کریں گے تو دو وقت کی روٹی جٹانا مشکل ہی بلکہ ناممکن بن جائے گا۔'Kashmiri Old Fisherwoman Jigar Masiان محنت کش خواتین کو اب اپنے اس کام کا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا ہے اور ماہی گیر طبقے کے اکثر نوجوان نے بھی اس کام سے ہی اب کنارہ کشی اختیار کر لی ہے وہیں ان میں سے مچھلیاں فروخت کرنے والی بعض خواتین کی بھوڑی بھی ہو چکی۔
مزید پڑھیں: Women Empowerment in Kashmir: ماہی گیر طبقے کی لڑکیاں اپنے پشتینی کام کو نئی جہت دے رہی ہیں
جگر ماسی کا کہنا ہے کہ' اب تک انہیں نہ تو فشیریز محکمے کی جانب کسی قسم کی معاونت فراہم ہوپائی ہے اور نا ہی محکمہ سماجی بہبود سے انہیں اولڈ ایج پنشن حاصل ہو پایا ہے۔ایسے میں کریں تو کیا کریں اور کہے تو کیا کہے۔'Department Of Fisheries JK
ماہی گیر طبقے یہ غریب خواتین اپنے عزت وقار کی جنگ بھی لڑ رہی ہے۔ مچھلیاں فروخت کرنے کی خاطر مخصوص جگہ نہ ہونے کی وجہ سے بھی انہیں ہمیشہ ایس ایم سی اہکاروں سے بھی جوجنا پڑتا ہے۔