پیپلز مومنٹ کے ترجمان ڈاکڑ غلام مصطفی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں کہا کہ 'ڈاکٹر شاہ فیصل، عوام اور نوجوانوں کی آواز کا نام ہے۔ حکومت کے ان حربوں سے نہ ہی نوجوانوں کی آواز کو دبایا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس طرح کے ہتھکنڈوں سے پارٹی کے دیگر کارکنان کے حوصلے پست کیے جا سکتے ہیں۔'
ترجمان نے پوچھا کہ 'آئی اے ایس ٹاپر کو بند رکھنے سے انتظامیہ نوجوانوں کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟'
انہوں نے کہا کہ 'شاہ فیصل کے بغیر پارٹی اگرچہ مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ تاہم پیپلز مومنٹ میں کئی اور نوجوان چہرے موجود ہیں جن کے حوصلے بلند ہیں اور وہ آگے پارٹی کو لے جانے کی قابلیت اور ہمت رکھتے ہیں۔'
شہلہ رشید کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پیپلز مومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ 'ان کے پارٹی کو خیر باد کہنے کا پارٹی کو کوئی علم نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے اس تعلق سے اپنا استعفی ابھی تک پارٹی کو ارسال کیا ہے۔'
پنچائتی انتخابات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کور کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ہی اس حوالے سے کوئی فیصلہ لیا جاسکتا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی نے آنے والے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ لیا تو پارٹی کے کارکنان اور لیڈران اس کے لیے بھی تیار ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے جے کے پی ایم کے صدرڈاکڑ شاہ فیصل پر بھی پی ایس اے عائد کیا ہے شاہ فیصل 14 اگست 2019 کو نئی دلی کے بین القوامی ہوائی اڈے پر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لیے جہاز میں سوار ہونے کی تیاری میں تھا.انہیں نئی دلی سرینگر واپس بھیج دے گیا .وہیں سرینگر پہنچتے ہی انہیں گرفتار کیاگیا تب شاہ فیصل کا کہنا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیےامریکہ جانا چاہتے تھے.
واضح رہے شاہ فیصل پر پی ایس اے عائد کرنے سے قبل تین سابق وزرائے اعلی فاروق عبدالللہ,عمر عبدالللہ,محبوبہ مفتی سمیت این سی اور پی ڈی پی کے کئی لیڈران کے بعد اب شاہ فیصل پر بھی پی ایس اے کا طلاق عمل میں لایا گیا ہے.