سرینگر(جموں کشمیر) : جہاں آئندہ برس بھارت میں عام انتخابات (لوک سبھا یا پارلیمانی انتخابات) منعقد ہونے جا رہے ہیں وہیں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے کو بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کی گئی ہے۔ وہیں اگر انتخابی فہرست کی بات کریں تو دفعہ 370 کے خاتمے سے قبل جموں و کشمیر میں کل 78,44,343 ووٹرز تھے جن میں 159 خواجہ سرا، 37,75,891 خواتین اور 40,68,185 مرد رائے دہندگان درج تھے۔ تاہم جموں و کشمیر کی تقسیم کے ساتھ ہی رائے دہندگان کا بھی بٹوارا ہوا۔ 1,63,802 بشمول 91,787 خواتین رائے دہندگان اب لداخ خطے میں ہیں وہیں دیگر 77,52,556 رائے دہندگان جموں و کشمیر کی جھولی میں آئے۔ ان کے مزید دونوں خطوں میں نئے رائے دہندگان بھی درج کیے گئے۔
الیکشن کمیشن کی تازہ ترین ووٹر فہرست کے مطابق جموں و کشمیر میں اس وقت 76,29,099 عام رائے دہندگان ہیں۔ ان میں 3 خواجہ سرا اور 36,62,058 خواتین ہیں۔ اس کے مزید 355 اوورسیز رائے دہندگان ہیں جن میں 51 خواتین بھی شامل ہیں۔ وہیں سیکورٹی فورسز / سروسز سے تعلق رکھنے والے 76,963 رائے دہندگان بھی ہیں جن میں 1,212 خواتین ہیں۔
مرکزی زیر انتظام لداخ کے کل 1,80,229 رائے دہندگان میں سے تین خواجہ سرا جبکہ 89,492 خواتین ووٹرز ہیں۔ لداخ کے اوورسیز ووٹرز کی بات کریں تو کل 12 رائے دہندگان ہیں جن میں چار خواتین ہیں۔ اسی طرح سیکورٹی فورسز / سروسز سے تعلق رکھنے والے5,628 رائے دہندگان ہیں جن میں 45 خواتیں ہیں۔
یاد رہے کہ رواں مہینے کے پہلے ہفتے میں لداخ آٹونوموس ہل ڈیویلپمنٹ کونسل (ایل اے ایچ ڈی سی)، کرگل کے انتخابات میں جہاں کانگریس نے دس اور نیشنل کانفرنس نے 12 سیٹیں اپنے نام کر کے بازی ماری، وہیں ان انتخابات میں 74,026 بشمول 46,762 خواتین رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے۔ اس سے قبل سنہ 2020 میں لداخ آٹونوموس ہل ڈیویلپمنٹ کونسل (ایل اے ایچ ڈی سی) لیہہ کے انتخابات میں بھارتیہ جانتا پارٹی نے 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی وہیں کانگریس نے نو سیٹیں اپنے نام کی تھی۔ ان انتخابات میں 89,776 بشمول 45,025 رائے دہندگان نے حصہ لیا تھا۔
مزید پڑھیں: Reaction on JK New Voter List نئی ووٹر لسٹ پر سیاسی رہنماؤں کا رد عمل
دلچسپ امر ہے کہ یہ دونوں انتخابات مرکزی زیر انتظام خطہ لداخ میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد منعقد ہونے والے پہلے انتخابات تھے اور یہ انتخابات عالمی وبا کورونا وائرس کے بیچ منعقد کیے گئے تھے ۔ علاوہ وزیں کرگل میں منعقد ہوئے انتخابات میں جہاں 77.61 فیصد رائے دہندگان نے حصہ لیا تھی وہیں ووٹرز نے اپنے ووٹ کا استعمال بی جے پی کے خلاف کیا تھا۔
ادھر، جموں و کشمیر میں آخری مرتبہ اسمبلی انتخابات سنہ 2014 میں منعقد ہوئے تھے اور بی جے پی - پی ڈی پی کی مخلوف سرکار قائم ہوئی تھی اور 2018کے وسط میں بی جے پی کی جانب سے حمایت واپس لائے جانے کے بعد حکومت قائم نہ رہ سکی اور سنہ 2018 کے جون ماہ کی 20 تاریخ سے اب تک یہ خطہ کسی بھی منتخب سرکار سے مرحوم ہے۔ پہلے 182 دن تک گورنر راج قائم ہوا پھر دسمبر 20 کو صدر راج نافذ کیا گیا جو اب تک جاری ہے۔ یعنی جموں و کشمیر گزشتہ چار برس، نو مہینے اور 24 دن سے منتخب سرکار سے محروم ہے۔