سرینگر: صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری کا کہنا ہے کہ عید میلاد النبیﷺ کی تقریبات کے انعقاد کے لئے تمام تیاریاں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ لل دید ہسپتال میں گرفتار کیے گئے نقلی ڈاکٹر کے معاملے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔موصوف صوبائی کمشنر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو سرینگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ 'عید الفطر اور عید الضحیٰ کے موقعوں پر بھی اچھے انتظامات کیے گئے اور انتظامیہ گزشتہ سے بھی زیادہ بہتر انتظامات کرنے پر دھیان دے رہی ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'درگاہ حضرتبل میں عقیدت مندوں کی زیادہ بھیڑ رہتی ہے لہذا وہاں جانے کے لئے ٹریفک کا بندوبست اور پارکنگ سہولیات کا انتظام کیا جا رہا ہے اور جو اسمارٹ سٹی کی جو گاڑیاں آئی ہیں ان کو بھی اس کے لئے استعمال میں لایا جائے گا'۔
ڈویژنل کمشنر کشمیر نے کہا کہ ہیلتھ ، صاف صفائی وغیرہ کے لئے بھی ہدایات دئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تہوار بھی یہاں اچھی طرح سے منایا جائے گا۔
وجے کمار بدھوری نے مزید کہا کہ درگاہ حضرت بل میں طبی کیمپ کا قیام،سڑکوں کی مرمت اور پانی کے ٹینکروں کی دستیابی ،حفاظتی انتظامات اور دیگر سہولیات کے حوالے سے بھی اتنظامات یقینی بنانے کے لیے ڈپی کمشنر سرینگر اور متعلقہ افسران کو ہدایات دی گئیں ہیں۔
قابل ذکر کے کہ گزشتہ کل صوبائی کمشنر نے عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر ایک میٹنگ کے دوران انتظامات کا جائزہ لیا اور میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم ،جمعتہ الوادع اور اس کے بعد آنے والے مذہبی اجتماعات کے دوران آثار شریف درگارہ حضرتبل،جناب صاحب صورہ،اہم شریف بانڈی پورہ،آثار شریف کلاش پورہ، کعبہ مرگ اننت ناگ اور بیروہ بڈگام میں بہتر سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہدایت دی۔
مزید پڑھیں:
لل دید ہسپتال میں نقلی ڈاکٹر کی گرفتاری کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ 'جوں ہی یہ معاملہ سامنے آیا تو فوری کارروائی شروع کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں جانچ چل رہی ہے اور ہم متعلقہ محکمے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ وادی کے سب سے بڑے زچہ بچہ ہسپتال لل دید میں ایک شخص جعلی ڈاکٹر بن کر ہسپتال میں مبینہ طور خواتین مریضوں کی جانچ پڑتال کرنے کا معاملہ سمانے آیا ہے۔ اس واقعے نے نہ صرف کئی خدشات کو جنم دیا ہے بلکہ ہسپتال کے سکیورٹی پروٹوکول پر بھی سوالات کھڑے کرد یے ہیں۔ اگرچہ مزکورہ فرضی ڈاکٹر کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے لیکن یہ شخص ہسپتال کے وارڈز میں کس طرح اور کیسے بطور ڈاکٹر خواتین کی جانچ پڑتال کرتا رہا یہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔