ETV Bharat / state

'ڈومیسائل قانون کا مقصد پشتینی باشندوں کو بے اختیار اور محتاج بنانا ہے' - ڈومیسائل سرٹیفکیٹ

نیشنل کانفرنس نے ایک بار پھر ڈومیسائل قانون کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ڈومیسائل اسناد کی اجرائی کو ناقابل قبول اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Jun 26, 2020, 10:59 PM IST

پارٹی کے ترجمان اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور اس کے خلاف غصے کے اظہار سے ثابت ہوا ہے کہ اقامتی قانون روز اول سے ہی غلط تھا اور اس بارے میں عوامی سطح پر جو خدشات پائے جارہے تھے وہ بالکل صحیح ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تنظیم نوایکٹ 2019، جس کے تحت ریاست کا اپنا آئین ہونے کے باوجود جموں وکشمیر کا درجہ کم کرنے کے ساتھ ساتھ اسے منقسم کیا گیا، غیر آئینی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے کے خلاف ہر سطح پر احتجاج ہوا اور معاملہ عدالت عظمیٰ کے روبرو زیر سماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو پر مشتمل ڈومیسائل نظام کے تحت (ریاستی قوانین کی اصلاح) آرڈر 2020 اور جموں وکشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ (طریقہ کار) قواعد 2020، کا فریم ورک اور اس نظام کے تحت اٹھائے گئے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی انتظامیہ آئینی سکیم سے جڑے ہوئے ہیں اور جس تنظیم نو ایکٹ کے تحت یہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، وہ ابھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے اور سب سے اعلیٰ آئینی عدالت کے احترام میں اس قسم کے اقدامات سے باز رہنا چاہئے۔ ایساقانون، جس کی آئینی حیثیت عدالت عظمیٰ میں زیر بحث ہو، کے اختیارات کا استعمال کرنا حتمی نتائج پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے۔

ترجمان نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کے بعد پارلیمنٹ اور اس کے باہر جو موقف اپنایا ہے اُس کے تحت جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ، آئینی ضمانتوں پر ڈاکہ زنی، ریاست کی تنزلی اور تقسیم یکطرفہ اور غیر آئینی ہونے کی ساتھ ساتھ آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔

پارٹی نے اس بارے میں قانونی لڑائی کے لئے عدالت عظمیٰ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے اور کیس اس وقت زیر سماعت ہے۔ اس کے علاوہ تینوں خطوں کے عوام نے بھی 5 اگست 2019 کے فیصلوں کو مسترد کیا ہے۔

آغا روح اللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ڈومیسائل اسناد کی اجرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ایسے اقدامات کی فوری منسوخ کا مطالبہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقامتی قانون سے نہ ہماری زمینیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ہمارے بے روزگار نوجوانوں کیلئے نوکریاں دستیاب رہیں گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اقامتی قانون اور ڈومیسائل اسناد کی اجرائی دونوں عوام کُش ہیں۔ اس اقدام سے نہ صرف غیر ریاستوں کے سیلاب کے لئے یہاں کا دروازہ کھل جائے گا بلکہ یہ اقدام یہاں کے پشتینی باشندوں کو پشت بہ دیوار کر دے گا اور انہیں مصائب اور مشکلات کے بھنور میں دھکیل دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسائل قانون کا مقصد جموں و کشمیر اور لداخ کے پشتینی باشندوں کو سیاسی اور اقتصادی طور بے اختیار اور محتاج بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر اور لداخ کے عوام جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتی رہے گی اور پُرامن طریقوں سے اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھی گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس مرکزی حکومت پر زور دیتی ہے کہ ڈومیسائل قانون کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔

پارٹی کے ترجمان اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور اس کے خلاف غصے کے اظہار سے ثابت ہوا ہے کہ اقامتی قانون روز اول سے ہی غلط تھا اور اس بارے میں عوامی سطح پر جو خدشات پائے جارہے تھے وہ بالکل صحیح ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تنظیم نوایکٹ 2019، جس کے تحت ریاست کا اپنا آئین ہونے کے باوجود جموں وکشمیر کا درجہ کم کرنے کے ساتھ ساتھ اسے منقسم کیا گیا، غیر آئینی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے کے خلاف ہر سطح پر احتجاج ہوا اور معاملہ عدالت عظمیٰ کے روبرو زیر سماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو پر مشتمل ڈومیسائل نظام کے تحت (ریاستی قوانین کی اصلاح) آرڈر 2020 اور جموں وکشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ (طریقہ کار) قواعد 2020، کا فریم ورک اور اس نظام کے تحت اٹھائے گئے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی انتظامیہ آئینی سکیم سے جڑے ہوئے ہیں اور جس تنظیم نو ایکٹ کے تحت یہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، وہ ابھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے اور سب سے اعلیٰ آئینی عدالت کے احترام میں اس قسم کے اقدامات سے باز رہنا چاہئے۔ ایساقانون، جس کی آئینی حیثیت عدالت عظمیٰ میں زیر بحث ہو، کے اختیارات کا استعمال کرنا حتمی نتائج پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے۔

ترجمان نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کے بعد پارلیمنٹ اور اس کے باہر جو موقف اپنایا ہے اُس کے تحت جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ، آئینی ضمانتوں پر ڈاکہ زنی، ریاست کی تنزلی اور تقسیم یکطرفہ اور غیر آئینی ہونے کی ساتھ ساتھ آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔

پارٹی نے اس بارے میں قانونی لڑائی کے لئے عدالت عظمیٰ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے اور کیس اس وقت زیر سماعت ہے۔ اس کے علاوہ تینوں خطوں کے عوام نے بھی 5 اگست 2019 کے فیصلوں کو مسترد کیا ہے۔

آغا روح اللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ڈومیسائل اسناد کی اجرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ایسے اقدامات کی فوری منسوخ کا مطالبہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقامتی قانون سے نہ ہماری زمینیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ہمارے بے روزگار نوجوانوں کیلئے نوکریاں دستیاب رہیں گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اقامتی قانون اور ڈومیسائل اسناد کی اجرائی دونوں عوام کُش ہیں۔ اس اقدام سے نہ صرف غیر ریاستوں کے سیلاب کے لئے یہاں کا دروازہ کھل جائے گا بلکہ یہ اقدام یہاں کے پشتینی باشندوں کو پشت بہ دیوار کر دے گا اور انہیں مصائب اور مشکلات کے بھنور میں دھکیل دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسائل قانون کا مقصد جموں و کشمیر اور لداخ کے پشتینی باشندوں کو سیاسی اور اقتصادی طور بے اختیار اور محتاج بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر اور لداخ کے عوام جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتی رہے گی اور پُرامن طریقوں سے اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھی گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس مرکزی حکومت پر زور دیتی ہے کہ ڈومیسائل قانون کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.