ETV Bharat / state

کشمیر: مٹن ڈیلرز کو صوبائی انتظامیہ کی تنبیہہ - الطاف بخاری

گوشت کی قیمتوں پر جاری تعطل کے درمیان کشمیر کی صوبائی انتظامیہ نے واضح کیا کہ 'اپنے مفادات کے لیے لوگوں کو یرغمال بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔'

کشمیر: مٹن ڈیلران کو صوبائی انتظامیہ کی تنبیہہ
کشمیر: مٹن ڈیلران کو صوبائی انتظامیہ کی تنبیہہ
author img

By

Published : Mar 11, 2021, 1:30 PM IST

صوبائی انتظامیہ نے ’’قصابوں اور کوٹھداروں کی اجارہ داری‘‘ کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’گوشت کی قیمتوں کے مسئلے کا جائزہ لینے کے بعد قیمتیں پہلے ہی طے کی جا چکی ہیں۔‘‘

صوبائی کمشنر پی کے پولے نے بتایا کہ کشمیر کے تین اضلاع - شوپیاں، بڈگام اور سرینگر میں بھیڑ بکریوں سے بھرے کئی ٹرکوں کو ضبط کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوشت کی قیمتوں کے معاملہ کا مناسب طریقے سے جائزہ لینے کے بعد قیمتیں پہلے ہی مقرر کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مٹن ڈیلران کو عوام کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ گوشت کی قیمتوں کو لیکر مٹن ڈیلران اور انتظامیہ کے درمیان رسی کشی کے نتیجے میں قصابوں کی جانب سے مسلسل ہڑتال سے عام لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں؛ جموں و کشمیر : کووڈ-19 کے 97 نئے معاملے سامنے آئے، تین ہلاک

محکمہ امور صارفین کی جانب سے وادی کشمیر میں گوشت کی قیمت 450سے480 روپے فی کلو مقرر کرنے کے باوجود قصاب گوشت کو 600 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہے تھے، جس پر انتظامیہ نے قصابوں کی سرزنش شروع کی، تاہم گوشت فروشوں نے قیمتوں بڑھائے جانے کی مانگ کی۔

گوشت کی قیمتوں پر اتفاق نہ ہونے کے نتیجے میں قصابوں نے اپنی دکانیں بند کرکے ہڑتال شروع کر دی ہے۔ اور گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے گوشت فروشوں کی دکانیں بند ہونے کے نتیجے میں وادی کشمیر میں گوشت کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی گزشتہ ہفتے وادی کشمیر میں گوشت کی قیمت کے تعین اور سپلائی میں ناکامی پر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے کشمیری عوام کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: ڈی ڈی سی اراکین نے اپنا احتجاج ختم کر دیا

چند روز قبل جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے بھی لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو وادی میں گوشت کی قلت کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ بخاری نے وادی کشمیر میں گوشت کو دور رکھنے کو ایک ’’سوچی سمجھی سازش‘‘ قرار دیا تھا۔

صوبائی انتظامیہ نے ’’قصابوں اور کوٹھداروں کی اجارہ داری‘‘ کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’گوشت کی قیمتوں کے مسئلے کا جائزہ لینے کے بعد قیمتیں پہلے ہی طے کی جا چکی ہیں۔‘‘

صوبائی کمشنر پی کے پولے نے بتایا کہ کشمیر کے تین اضلاع - شوپیاں، بڈگام اور سرینگر میں بھیڑ بکریوں سے بھرے کئی ٹرکوں کو ضبط کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوشت کی قیمتوں کے معاملہ کا مناسب طریقے سے جائزہ لینے کے بعد قیمتیں پہلے ہی مقرر کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مٹن ڈیلران کو عوام کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ گوشت کی قیمتوں کو لیکر مٹن ڈیلران اور انتظامیہ کے درمیان رسی کشی کے نتیجے میں قصابوں کی جانب سے مسلسل ہڑتال سے عام لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں؛ جموں و کشمیر : کووڈ-19 کے 97 نئے معاملے سامنے آئے، تین ہلاک

محکمہ امور صارفین کی جانب سے وادی کشمیر میں گوشت کی قیمت 450سے480 روپے فی کلو مقرر کرنے کے باوجود قصاب گوشت کو 600 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہے تھے، جس پر انتظامیہ نے قصابوں کی سرزنش شروع کی، تاہم گوشت فروشوں نے قیمتوں بڑھائے جانے کی مانگ کی۔

گوشت کی قیمتوں پر اتفاق نہ ہونے کے نتیجے میں قصابوں نے اپنی دکانیں بند کرکے ہڑتال شروع کر دی ہے۔ اور گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے گوشت فروشوں کی دکانیں بند ہونے کے نتیجے میں وادی کشمیر میں گوشت کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی گزشتہ ہفتے وادی کشمیر میں گوشت کی قیمت کے تعین اور سپلائی میں ناکامی پر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے کشمیری عوام کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: ڈی ڈی سی اراکین نے اپنا احتجاج ختم کر دیا

چند روز قبل جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے بھی لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو وادی میں گوشت کی قلت کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ بخاری نے وادی کشمیر میں گوشت کو دور رکھنے کو ایک ’’سوچی سمجھی سازش‘‘ قرار دیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.