کووڈ وبا کی بحرانی صورتحال کے بیچ وادی کشمیر میں کورونا مخالف ویکسین کی شدید قلت پائی جارہی ہے۔
اگرچہ ماہرین کی جانب سے اس وبا سے بچاؤ کی خاطر ٹیکہ کاری مہم پر سخت زور دیا جارہا ہے لیکن کشمیر صوبے میں لوگوں کے لئے کہیں بھی ٹیکے دستیاب نہیں ہیں۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ روز کشمیر صوبہ میں ایک بھی شخص کو ویکسین نہیں لگائی گئی البتہ جموں صوبہ میں تقریباً نو ہزار افراد کو ٹیکے لگائے گئے۔
وہیں 15 مئی کے اعداد وشمار کے مطابق کشمیر میں 45 برس سے زائد عمر کے افراد میں صرف 504 کووڈ مخالف ٹیکہ لگائے گئے جبکہ جموں میں 14 ہزار 2 سو 38 ٹیکہ لگائے گئے۔
اس طرح 9 سے 15 مئی تک جموں و کشمیر میں کل ایک لاکھ 6 ہزار 9 سو 75 شہریوں کو ویکسین دی گئی جن میں 45 برس سے زائد عمر کے لوگ شامل ہیں۔ لیکن اس میں حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس میں بھی کشمیر میں صرف 6 ہزار 2 سو 53 اور جموں صوبہ میں ایک لاکھ 7 سو 22 بائس ٹیکے لگائے گئے۔
فراہم کردہ ان اعداد شمار سے عیاں ہوجاتا ہے کشمیر میں ٹیکہ کاری مہم نہایت سست رفتاری سے جاری ہے یا یوں کہیے کہ نا کے برابر ہے۔
وادی کشمیر کے بیشتر اضلاع میں گزشتہ 5 روز کے دوران ایک بھی ٹیکہ نہیں لگایا گیا ہے۔ وہیں اس بیچ گزشتہ ہفتے جموں کے مقابلے میں کشمیر میں ہی سب سے زیادہ مثبت معاملات درج کئے گئے۔ کشمیر صوبہ میں 13 ہزار 5 سو 62 کورونا مثبت معمالات درج کئے گئے جبکہ جمموں میں یہ تعداد 9 ہزار 9 سو تھی۔ وادی میں کوروناوائرس کی سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے ٹیکہ کاری مہم کی سست رفتاری مزید نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
کووڈ ویکسینیشن مہم کے لئے مختص رکھے گئے ہزاروں کروڑ روپے کے باوجود بھی بجٹ کا معمولی استعمال کئے جانے پر سیاست سے وابستہ افراد بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے بنا کسی تاخیر کے وادی کشمیر میں کووڈ مخالف ویکسین کی دستیابی کویقینی بنا کر ٹیکہ کاری مہم میں تیزی لائے۔ تاکہ اس وائرس سے ہونی والی شرح اموت کو کم کیا جاسکے۔