ETV Bharat / state

چنار کشمیری ثقافت کا ایک انمول حصہ

چنار کا درخت کشمیر کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ وادی کشمیر کی خوبصورتی میں یوں تو ہر قسم کے چھوٹے بڑے درخت ایک اہم رول ادا کر رہےہیں، لیکن چنار اپنی قدوقامت اور حسن کی وجہ سے منفرد مقام رکھتا ہے۔

'چنار' کشمیری ثقافت کا ایک انمول حصہ
'چنار' کشمیری ثقافت کا ایک انمول حصہ
author img

By

Published : Nov 3, 2021, 8:22 PM IST

Updated : Nov 3, 2021, 8:35 PM IST

چنار گرچہ ایک غیر ثمردار درخت ہے، مگر اس کی لکڑی جوہر دار ہوتی ہے۔ شدید گرمی میں اس کا سایہ فرحت بخشتا ہے، جبکہ تیز بارش میں یہ اپنے سایہ تلے دس منٹ تک بھیگنے نہیں دیتا ہے۔ اس درخت کی لمبائی 25 میٹر اور موٹائی 50 فٹ سے بھی زائد ہوتی ہے۔ موسم گرما کے دوران جہاں اس کے بڑے بڑے سرسبز پتے خوشمنا نظر آتے ہیں ۔وہیں خزاں کے موسم میں پتے سرخ رنگ میں تبدیل ہوکر ایک الگ ہی حسن بکھیرتے ہیں۔

'چنار' کشمیری ثقافت کا ایک انمول حصہ
کشمیری میں چنار کو بون کہا جاتا ہے، جبکہ 'شاہی درخت' کے نام سے بھی یہ اپنی شناخت رکھتا ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ کشمیر میں پہلی مرتبہ چنار کا پودا مغلوں کے دور اقتدار میں سنہ 1586 کے بعد سرزمین فارس سے لاکر بویا گیا۔ لیکن بعض محقیقین کہتے ہیں کہ کشمیر میں سب سے پرانا چنار 1374 میں لگایا گیا۔ شاعر اور ثقافتی مبصر ظریف احمد ظریف کہتے ہیں کہ چنار کشمیر کا اپنا درخت ہے، کیونکہ اس کا ذکر شیخ العالم شیخ نور الدین نورانی اور چودھویں صدی کی معروف شاعرہ لل دید نے بھی اپنے کلام کیا ہے۔


چنار کو میجک آف کشمیر بھی کہا جاتا یے۔ رات کے وقت جب چنار کے پتوں پر روشنی پڑتی ہیں تو سلگتے ہوئے پتے ایک حسین امتزاج پیدا کرتے ہیں۔ جس سے فطرت کے شیدائی دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں۔ چنار کے پودے کو تناور ،جلالی اور سجاوٹی درخت بننے میں ایک صدی لگ جاتی ہے۔ چنار نے اپنی منفرد پہچان اور خوبصورتی کی بدولت یہاں کے ادب اور شعر و شاعری میں بھی اپنا ایک مقام حاصل کیا ہے۔ اس لیے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال نے کشمیری لوگوں کو چنار کے درخت کے ساتھ تشبیہ دے کر کہا ہے کہ:


'جس خاک کے خمیر میں ہے آتشِ چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند'

چنار گرچہ ایک غیر ثمردار درخت ہے، مگر اس کی لکڑی جوہر دار ہوتی ہے۔ شدید گرمی میں اس کا سایہ فرحت بخشتا ہے، جبکہ تیز بارش میں یہ اپنے سایہ تلے دس منٹ تک بھیگنے نہیں دیتا ہے۔ اس درخت کی لمبائی 25 میٹر اور موٹائی 50 فٹ سے بھی زائد ہوتی ہے۔ موسم گرما کے دوران جہاں اس کے بڑے بڑے سرسبز پتے خوشمنا نظر آتے ہیں ۔وہیں خزاں کے موسم میں پتے سرخ رنگ میں تبدیل ہوکر ایک الگ ہی حسن بکھیرتے ہیں۔

'چنار' کشمیری ثقافت کا ایک انمول حصہ
کشمیری میں چنار کو بون کہا جاتا ہے، جبکہ 'شاہی درخت' کے نام سے بھی یہ اپنی شناخت رکھتا ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ کشمیر میں پہلی مرتبہ چنار کا پودا مغلوں کے دور اقتدار میں سنہ 1586 کے بعد سرزمین فارس سے لاکر بویا گیا۔ لیکن بعض محقیقین کہتے ہیں کہ کشمیر میں سب سے پرانا چنار 1374 میں لگایا گیا۔ شاعر اور ثقافتی مبصر ظریف احمد ظریف کہتے ہیں کہ چنار کشمیر کا اپنا درخت ہے، کیونکہ اس کا ذکر شیخ العالم شیخ نور الدین نورانی اور چودھویں صدی کی معروف شاعرہ لل دید نے بھی اپنے کلام کیا ہے۔


چنار کو میجک آف کشمیر بھی کہا جاتا یے۔ رات کے وقت جب چنار کے پتوں پر روشنی پڑتی ہیں تو سلگتے ہوئے پتے ایک حسین امتزاج پیدا کرتے ہیں۔ جس سے فطرت کے شیدائی دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں۔ چنار کے پودے کو تناور ،جلالی اور سجاوٹی درخت بننے میں ایک صدی لگ جاتی ہے۔ چنار نے اپنی منفرد پہچان اور خوبصورتی کی بدولت یہاں کے ادب اور شعر و شاعری میں بھی اپنا ایک مقام حاصل کیا ہے۔ اس لیے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال نے کشمیری لوگوں کو چنار کے درخت کے ساتھ تشبیہ دے کر کہا ہے کہ:


'جس خاک کے خمیر میں ہے آتشِ چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند'

Last Updated : Nov 3, 2021, 8:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.